غازہ کے بچے اسرائیل اور حماس کی کشیدگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں

,

   

غازہ پٹی میں اسرائیل کی بمباری کی وجہہ سے بچے شدید صدمہ میں ہیں۔کچھ لوگوں نے اس طرح کا صدمہ انہوں نے باربار برداشت کیاہے۔


غازہ پٹی۔سوزی اشکونتانا بڑی مشکل سے بات کررہی ہیں یاکچھ کھا رہی ہیں۔دو دن قبل ہی مذکورہ 7سال کی لڑکی کو اسرائیل کے فضائی حملے میں منہدم گھر کے ملبے سے زندہ نکالا گیاتھا۔

کئی گھنٹو ں تک یہ لڑکی ملبے میں دبی رہے جبکہ اس کے دیگر بھائی بہنیں اور والدہ ملبے میں دب کر جاں بحق ہوگئے۔

غازہ پٹی میں اسرائیل کی بمباری کی وجہہ سے بچے شدید صدمہ میں ہیں۔کچھ لوگوں نے اس طرح کا صدمہ انہوں نے باربار برداشت کیاہے۔بارہ سال میں یہ چوتھی مرتبہ ہے جب اسرائیل اورغازہ کے سرابرہ حماس کے درمیان میں جنگ ہوئی ہے۔

ہر وقت اسرائیل اپنے فضائی حملے غازہ پٹی کے کثیر آبادی والے علاقے پر کرتا ہے تاکہ حماس کی جانب سے اسرائیل کی جانب سے داغے جانے والے راکٹوں کے حملوں کو ناکام بناسکے۔

غازہ کے ہیلتھ اہلکاروں کے بموجب کم ازکم 63بچے اور 217فلسطینی جو غازہ میں اسرائیل او رحماس کے مابین 10مئی سے شروع ہوئی کشیدگی میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے 12لوگ راکٹ حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں‘ یہ تمام شہری ہیں جس میں ایک 5سال کا لڑکا بھی شامل ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شہریوں کی اموات کو روکنے کے لئے ہر چیز کی ہے جس میں عمارتوں پر حملے سے قبل اس کو لوگوں سے خالی کرانے پر مشتمل وارننگ بھی شامل ہیں۔

چونکہ حماس نے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹس داغے ہیں‘ زیادہ تر مخالف میزائل دفاعی نظام کے ذریعہ اس کو ناکام بنادیاگیاہے‘ اسرائیل کی فوج نے غازہ کے سینکڑوں علاقوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں پر گنجان شہری آبادی میں دو ملین کے قریب لوگ رہتے ہیں۔

سوشیل میڈیاپر غازہ میں ان حملوں سے بچ جانے والوں خاندانوں کے غم کو واضح طور پر دیکھا گیاہے۔

اسپتال کے باہر جب ایک باپ کو پتہ چلاکہ اس کے چاروں بچے جاں بحق ہوگئے ہیں تو انہیں یہ کہتے سنا گیاکہ ”وہ چار تھے! وہ کہاں ہیں؟ چار!۔ ایک او ر ویڈیومیں دیکھا گیاہے کہ ایک کم عمر لڑکا بابا چلارہا ہے‘ اور ایک فردکے جنازہ کی طرف بھاگ رہا ہے جس کو کچھ مرد اٹھا کر لے کارجارہے ہیں۔

سوزا کے گھر والے جس فضائی حملے میں جاں بحق ہوئے وہ کسی وارننگ کے بغیر انجام دیاگیاتھا۔

اسرائیل کی فوج نے کہاکہ اتوار کے روز کئے گئے فضائی حملوں غازہ شہر کے تحت چلائے جانے والے حماس کے غاروں کو نشانہ بنانا تھا۔تین عمارتیں تباہ ہوگئیں اور تین خاندانوں کے کم سے کم متعدد لوگ جاں بحق ہوگئے۔

مجموعی طور پر42لوگ ہلاک ہوئے جس میں 10بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔اسی طرح کی لڑائی اسرائیل او رحماس کے درمیان میں 2009‘2012‘اور2014میں اس طرح کی لڑائی ہوئی ہے جس نے بڑے پیمانے پرتباہی مچائی ہے۔