غریب مسلمانوں کے نمائندوں کی محلات میں شاہی زندگی: فیروز خاں

   

پرانے شہر کے مسلمانوں کی حالت پر رحم آتا ہے،یاقوت پورہ شہر کا پسماندہ حلقہ، کانگریس امیدوار کا مختلف علاقوں میں دورہ

حیدرآباد۔/7 اپریل، ( سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے کانگریس امیدوار فیروز خاں نے عوام کو یقین دلایا کہ وہ پرانے شہر میں غربت اور پسماندگی کے خاتمہ کے ایجنڈہ کے ساتھ کام کریں گے۔ فیروز خاں نے آج حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے مختلف علاقوں یاقوت پورہ، ایس آر ٹی کالونی، بڑابازاراور دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور عوام سے ملاقات کی۔ دورہ کے موقع پر انہیں عوام نے مقامی مسائل سے واقف کرایا اور کہا کہ عوامی نمائندے صرف انتخابات کے وقت ان سے ووٹ کیلئے رجوع ہوتے ہیں اور کامیابی کے بعد دوبارہ پانچ برسوں تک انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ فیروز خاں نے دورہ کے موقع پر دیکھا کہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ شہر کا انتہائی پسماندہ حلقہ ہے جہاں عوام صحت وصفائی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ جگہ جگہ کچرے کے انبار اور گندگی کے سبب عوام کو ہمیشہ بیماریوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ فیروز خاں نے اس صورتحال پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کی مجبوری اور معصومیت کا بیجا استحصال کرتے ہوئے انہیں محض ووٹ بینک میں تبدیل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دن بہ دن رائے دہی کا گھٹتا ہوا فیصد اس بات کا ثبوت ہے کہ پرانے شہر کے عوام اپنے نمائندوں سے مایوس اور ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بہ مشکل 10 فیصد حقیقی رائے دہی ہوتی ہے جبکہ 40 فیصد بوگس رائے دہی کے ذریعہ مقامی جماعت کامیابی حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا کہ وہ پرانے شہر سے سلم علاقوں کا خاتمہ کردیں گے جس کیلئے راہول گاندھی نے وزیر اعظم بنتے ہی خصوصی معاشی پیاکیج کا وعدہ کیا ہے۔ فیروز خاں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کریں کیونکہ جب تک جدوجہد نہیں کی جائے گی اسوقت تک انصاف نہیں ملے گا۔ غنڈہ گردی، روڈی شیٹرس اور سود خوروں سے عوام کو دھمکایا جاتا ہے اور جس دن عوام بغاوت پر اُتر آئیں گے اس دن مقامی جماعت کو اپنی حقیقت کا پتہ چل جائے گا۔ فیروز خاں نے کہا کہ مقامی جماعت نے آج تک انتخابی منشور جاری نہیں کیا جبکہ ہر پارٹی انتخابات سے قبل اپنے وعدوں کا اعلان کرتی ہے۔ انتخابی منشور کی اجرائی کی صورت میں عوام وعدوں کی تکمیل کا پانچ سال میں جائزہ لے سکتے ہیں لیکن مجلس نے کبھی بھی منشور جاری نہیں کیا۔ وہ دراصل انتخابی منشور سے خوفزدہ ہے۔ فیروز خاں نے کہا کہ چونکہ پسماندگی دور کرنا نہیں ہے لہذا مجلس کوئی وعدہ نہیں کرتی۔ جب کام کرنے کا جذبہ ہو تو انتخابی منشور اور وعدے کئے جاسکتے ہیں لیکن یہاں تو محض جذباتی تقاریر اور نعروں کے ذریعہ رائے دہندوں کو ورغلا کر اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے نمائندوں سے ترقیاتی و فلاحی منصوبوں کے بارے میں سوال کریں ۔ جب تک مقامی جماعت کے قائدین کو جوابدہ نہیں بنایا جائے گا اسوقت تک پرانے شہر کی ترقی نہیں ہوگی۔