غزوہ احد میں تیر اندازوں کا جتھ حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ کی قیادت میں متعین کیا گیا تھا

   

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب

حیدرآباد ۔ 3 ؍ مارچ (پریس نوٹ) غز وہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم نے درہ کی حفاظت کے لئے تیر اندازوں کے ایک جتھ کو متعین فرمایا تھا اوراس جتھ کی قیادت حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ کوسونپی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن جبیر ؓ نے پوری ذمہ داری کے ساتھ اس فریضہ کو نبھایا۔تیر اندازوں کا جتھ درہ پر سے تمام مراحل جنگ یعنی مسلمانوں کی شجاعانہ سعی،مراحل فتح اور قریش کا فرارہونا دیکھ رہا تھا۔ لیکن کچھ دیر بعد تیراندازوں میں سے زیادہ لوگ اپنی جگہ سے نہ ہٹنے کے عہد کی پابندی اپنے جذبات مسرت و شادمانی کے تحت نہ کر سکے اور حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ کے روکتے رہنے کے باوجود ان لوگوں نے اپنی جگہوں کو چھوڑ کر میدان میں دیگر مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو گئے۔درہ کی حفاظت کے ضمن میں انہیں یہ یقین ہو چکا تھا کہ اب ادھر سے دبائو یا حملہ کا کوئی خطرہ نہیں ہے کیو نکہ قریش میں سخت گھبراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔چنانچہ تیر اندازوں کی ایک بڑی تعداد فتح کے یقین اور خوشی میں حضور انورؐ کی تاکید کو فراموش کر دیا اور غنیمت جمع کرنے والوں کے پاس چلے آئے۔درہ پر حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ کے ساتھ صرف دس تیر انداز رہ گئے تھے ۔ ایک طرح سے درہ کی حفاظت کا نظم بالکل کمزور پڑگیا اورقریش کے لئے مسلمانوں کے عقب سے حملہ کرنے کا راستہ کھل گیا۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۴۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات غزوہ احد اور اس کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کرام کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت معمر بن حارثؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ سابقون الاولون میں شمولیت کی سعادت جن صحابہ کرام کو حاصل ہے ان میں حضرت معمرؓ بن حارث بھی شامل ہیں۔ حضرت معمرؓ بن حارث ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنھیں ہر مرحلہ میں رسول اللہؐ کی صحبت و رفاقت کا اعزاز حاصل رہا۔ چنانچہ اذن ہجرت کے بعد مدینہ منورہ کی طرف رخت سفر باندھا۔ حضور انورؐ نے جب مہاجرین اور انصار صحابہ کے درمیان اخوت قائم فرمائی تو حضرت معمرؓاور حضرت معاذ ؓ بن عفراء انصاری میں رشتہ اخوت قائم فرما دیا۔ حضرت معمرؓ بن حارث کے ماموں حضرت عثمان بن مظعون ؓتھے جن کا بارگاہ رسالتؐ میں تقرب اور صحابہ کرام میں مقبولیت بڑی مشہور ہے۔ حضرت معمرؓ ان تمام اوصاف و کمالات کے جامع تھے جو صحابہ کرام کا خاصہ تھا نہایت شجیع اور بہادر تھے جذبہ خدمت دین نے بدر و احد و خندق اور دیگر تمام غزوات و مشاہد میں نمایاں رکھا۔ حضرت معمرؓ نے بڑی عمر پائی اور خلیفہ دوم امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓ کے عہد مبارکہ میں اس دار فانی سے کوچ کیا۔