غزہ جنگ:امریکہ کے بعد آئرلینڈ اور سوئٹزرلینڈ میں بھی طلبہ کا احتجاج

   

مشی گن یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب احتجاجی مظاہرے میں تبدیل‘ پولیس نے مظاہرین کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا

واشنگٹن : امریکی یونیورسٹی آف مشی گن میں گریجوایشن کی تقریب کے دوران چند طلبہ نے فلسطینی جھنڈے لہراتے ہوئے غزہ جنگ کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریب کے آغاز میں تقریباً 75 طلبہ نے سٹیج کی جانب مارچ کیا جنہوں نے گریجوایشن گاؤن اور ٹوپی کے ساتھ روایتی عرب سکارف کوفیہ پہن رکھا تھا۔طلبہ نے غزہ جنگ کے خلاف نعرے بازی کی ’آپ چھپ نہیں سکتے، آپ نسل کشی کو فنڈ کر رہے ہیں۔‘طلبہ نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا ’غزہ میں کوئی ایک یونیورسٹی بھی نہیں بچی۔‘حکام کے مطابق مظاہرین میں سے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا اور دو گھنٹے تک جاری رہنے والی تقریب میں معمولی خلل پیدا ہوا تھا۔ گریجویشن کی تقریب میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں سے کچھ اسرائیلی جھنڈا لہرا رہے تھے۔پولیس نے مظاہرین کو سٹیج پر جانے سے روک دیا تھا جبکہ یونیورسٹی ترجمان کولین ماسٹونی کا کہنا ہے کہ انہیں سٹیڈیم کے ایک کونے میں لے کر جایا گیا اور تقریب کے اختتام تک وہیں رکھا۔ترجمان کے مطابق اس قسم کے پرامن مظاہرے یونیورسٹی آف مشی گن کی گریجوایشن تقریبات میں دہائیوں سے ہوتے آ رہے ہیں۔یونیورسٹی نے غزہ جنگ کی مخالفت میں مظاہرین کو کیمپ لگانے کی اجازت دی ہوئی تھی تاہم تقریب کے لیے پولیس نے جمعے کی رات کو زبردستی اٹھا دیا تھا جس میں ایک شخص گرفتار بھی ہوا تھا۔انڈیانا یونیورسٹی، اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی اور نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے طلبہ بھی گریجوایشن کی تقریب کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔انڈیانا یونیورسٹی میں طلبہ مظاہرین اپنے حامیوں پر زور دے رہے ہیں کہ تقریب کے دوران کوفیہ سکارف پہنیں اور یونیورسٹی کی صدر پامیال وٹن کے خطاب کے دوران واک آؤٹ کریں۔امریکہ کی بڑی یونیورسٹیوں میں طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگائے تھے جن کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل اور غزہ میں جنگ کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کاروباری سرگرمیاں بند کی جائیں۔کچھ یونیورسٹیوں میں انتظامیہ اور مظاہرین طلبہ کے درمیان احتجاج ختم کرنے اور گریجوایشن تقریب میں خلل نہ پیدا کرنے پر اتفاق ہو گیا تھا جبکہ اکثر یونیورسٹیوں میں پولیس کی مدد سے زبردستی احتجاجی کیمپ اٹھانا پڑے ہیں اور اس دوران گرفتاریاں بھی ہوئیں۔