غزہ جنگ بندی معاہدہ

   

نغمہ صبح پھر سے سنا دیجئے
پھر امیدوں کی شمعیں جلا دیجئے
غزہ میں جنگ بندی کیلئے بالآخر معاہدہ ہوگیا ہے ۔ حماس نے جنگ بندی معاہدہ پر دستخط کردئے ہیں اور غزہ و مغربی کنارہ کے عوام کے دلوں میں یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ انہیں شائد بالآخر امن و سکون نصیب ہوجائے ۔ گذشتہ دو سال سے غزہ میں جو جنگ مسلط کی گئی تھی اور جس طرح سے اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ کارروائیوںکے ذریعہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی تھی وہ قیامت صغری سے کم نہیں تھی ۔ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ تقریبا دو لاکھ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ معصوم بچوں نے بھوک سے بلک کر دم توڑا ہے ۔ زخمیوںاور بیماروں نے ادویات کی قلت کی وجہ سے جان گنوائی ہے ۔ لاکھوں افراد اپنے ہی شہر اور ملک میں بے گھر ہوگئے ہیں۔ ان کے مکانات کو تباہ و تاراج کردیا گیا ہے ۔ کئی شاد و آباد بستیاں ویرانے اور ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہیں ۔ غزہ میں ایسی کچھ تباہی ہوئی ہے جس کی مثال دنیا شائد ہی پیش کرسکے ۔ ساتھ ہی ایسی مثال بھی دنیا پیش نہیں کرسکتی کہ ایک طرف بھوکے پیاسے اور نہتے فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا تھا ان کی نسل کشی ہورہی تھی لیکن دنیا کے خود کو مہذب قرار دینے اور انسانی حقوق کے علمبردار بننے والے ممالک نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور دنیا کی بڑی طاقتوں نے تو اسرائیل کے وحشیانہ جنگی جرائم کا جواز تک پیش کرنے کی کوشش کی تھی ۔ امریکہ نے اسرائیل کی ہر جارحیت اور وحشیانہ کارروائی میں اس کا ساتھ دیا ہے اور ہمیشہ ہی مظلوم کو نشانہ بنانے کی حمایت کی ہے ۔ اب امریکہ ہی کی ایماء پر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے ۔ امریکہ کی جانب سے جو کچھ بھی شرائط پیش کی گئی تھیں ان کی تکمیل کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے غزہ میں دو سال میں تباہی مچائی گئی ہے اس کا ازالہ کرنے اور حالات کو معمول پر لانے کیلئے دو سال سے زائد کا عرصہ درکار ہوگا اور جو فنڈز درکار ہونگے ان کا اندازۃ تک نہیں کیا جاسکتا ۔ اب دنیا اور خاص طور پر امریکہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس جنگ بندی معاہدہ پر من و عن عمل آوری کو یقینی بنائے اور اسرائیل کی کسی بھی جارحانہ کارروائی کو بزور طاقت روکا جائے تاکہ فلسطینیوں کو راحت و سکون کی چند سانسیں نصیب ہوسکیں۔
جنگ بندی معاہدہ کے مطابق اسرائیل کو غزہ سے اپنی افواج کو واپس طلب کرنا ہے ۔ یہ عمل فوری شروع کیا جانا چاہئے ۔ ساتھ ہی مغربی کنارہ کے تعلق سے جو توسیع پسندانہ عزائم ظاہر کئے جا رہے تھے ان کا سدباب ہونا چاہئے ۔ غزہ میں بھوکے پیاسے فلسطینیوں کیلئے انسانی بنیادوں پر راحت کاری کا عمل شروع ہونا چاہئے ۔ انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری سربراہی کو یقینی بنانا چاہئے ۔ جو فلسطینی غزہ میں اپنے گھروں سے محروم ہوگئے ہیں انہیں اپنے گھروں کو واپس آنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ سارے غزہ کی تعمیر جدید کیلئے تمام ممالک اور خاص طور پر امریکہ اور علاقہ کے عرب ممالک کو آگے آنے اور فراخدلانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ کام کوئی آسان کام نہیں ہے اور نہ ہی یہ چند دنوں میں ہونے والا کام ہے ۔ اس کیلئے لگاتار اورمسلسل نگرانی میں اقدامات کئے جانے چاہئیں اور ساری دنیا کو اس معاملہ میں آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ اس بات کو بھی سبھی گوشوں کو یقینی بنانا چاہئے کہ اسرائیل کی جانب سے اب کسی طرح کی جارحانہ اور وحشیانہ کارروائی نہ کی جائے اور اگر اسرائیل کی جانب سے ایسا کیا جاتاہے تو اس کے خلاف بھی فوجی کارروائی کی جائے ۔ اس پر لگام کسنے کیلئے کسی کو بھی پیچھے نہیں رہنا چاہئے ۔ نہتے فلسطینیوں کیلئے دو سال میں زندگی کے جو مصائب رہے ہیں ان کا ازالہ کیا جانا چاہئے تاکہ دنیا کے چہرے پر غیر انسانی کارروائیوں کا جو کلنک اسرائیل کی کارروائیوں کی وجہ سے لگا ہے اس کو کسی حد تک دھویا جاسکے ۔
جنگ بندی کا معاہدہ تو ہوگیا ہے تاہم ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو قومی حل برآمد ہوجائے ۔ جس طرح سے حالیہ عرصہ میں کئی ممالک نے مملکت فلسطین کو تسلیم کیا ہے اسی طرح سے امریکہ اور وہ ممالک بھی آگے آئیں جنہوں نے ابھی تک مملکت فلسطین کو تسلیم نہیں کیا ہے ۔ دو قومی حل دریافت کرتے ہوئے اس مسئلہ کی دیرپا یکسوئی ممکن ہوسکتی ہے ۔ اسرائیلی کی ظالمانہ کارروائیوں کو روکا جاسکتا ہے اور فلسطینیوں کی غموں کا مداوا ہوسکتا ہے ۔ جب تک مملکت فلسطین کو ساری دنیا تسلیم نہیں کرتی اس وقت تک علاقہ میں دیرپا امن مشکل ہی کہا جاسکتا ہے ۔ اس کیلئے ساری دنیا کو آگے آنا چاہئے ۔