غزہ جنگ بندی پر بات چیت کے لئے بنجامن کا امریکہ دورہ متوقع

,

   

ژنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو اپنی انتہائی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کے اہم ارکان کی طرف سے ڈیل کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ کی لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے سیاسی دباؤ میں ہیں۔

یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے، نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو 4 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔ اسرائیل کے سرکاری کان ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا کہ ملاقات میں غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر توجہ مرکوز کرنے کی توقع ہے۔

معاہدے کے تحت پہلے مرحلے کے دوران 19 جنوری کو چھ ہفتے کی جنگ بندی شروع ہوئی تھی۔ اس جنگ بندی کے 16ویں دن تک، بعد کے مراحل پر بات چیت شروع ہو جائے گی جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں قید بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور انکلیو سے اسرائیلی افواج کا مزید انخلاء ہے۔

ژنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو اپنی انتہائی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کے اہم ارکان کی طرف سے ڈیل کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ کی لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے سیاسی دباؤ میں ہیں۔

کان کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے نیتن یاہو کو معاہدے کو آگے بڑھانے کی ترغیب دینے کے لیے ایک مراعاتی پیکج تیار کیا ہے۔

مبینہ طور پر اس پیکیج میں دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو نشانہ بنانے والی پابندیاں شامل ہیں، جس نے غزہ تنازع کے دوران “انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم” کے الزام میں گزشتہ سال نومبر کے آخر میں نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

قبل ازیں اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ حماس اس ہفتے چھ مغویوں کو رہا کرے گی جب کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو شمالی علاقے میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دے گا۔

اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، “وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں بھرپور اور پرعزم مذاکرات کے بعد، حماس پیچھے ہٹ گئی ہے اور اس جمعرات کو یرغمالیوں کی رہائی کا ایک اضافی مرحلہ انجام دے گی۔”