فلسطین کا خیرمقدم، اسرائل نے اسے شرمناک فیصلہ قرار دیا،ہندوستان سمیت 14ممالک ووٹنگ سے غیرحاضر
نیوریاک : اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے نے غزہ میں لڑائی کے دوران ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کے لیے ایک قرارداد منظور کر لی ہے۔ تاہم اسرائیل نے تفتیش میں تعاون سے انکار کر دیا ہے۔انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ‘ہیومن رائٹس کونسل’ نے 27 مئی جمعرات کے روز اس قرارداد کو منظور کر لیا جس میں رواں ماہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان ہونے والی لڑائی کے دوران ممکنہ طور پر ہونے والے جنگی جرائم کی تفتیش کے کی بات کہی گئی ہے۔ قرارداد میں اس کی تفتیش کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے پر زور دیا گیا ہے۔ ‘ہیومن رائٹس کونسل’ میں یہ ووٹنگ انسانی حقوق سے متعلق ادارے کی سربراہ میشیل بیچلیٹ کے اس بیان کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور فلسطینی عوام کے خلاف اس کی کارروائیاں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے دائرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے لیے فلسطینی گروپ حماس پر بھی نکتہ چینی کی تھی۔غزہ اور اسرائیل کے درمیان گیارہ روز تک چلنے والی اس جنگ میں اسرائیل نے غزہ پر سینکڑوں فضائی حملے کیے جس میں کم سے کم 248 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں 66 بچے اور تین درجن سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔ ان حملوں میں دو ہزار کے قریب فلسطینی زخمی بھی ہوئے جبکہ سینکڑوں اہم عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ہیومن رائٹس کونسل کی اس قرار داد کے حق میں 24 ووٹ ملے جبکہ اس کی مخالفت میں صرف نو ووٹ پڑے۔ جرمنی نے بھی قرارداد کی حمایت کے بجائے اس کی مخالفت کی۔ ہندوستان سمیت 14 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنی کئی ٹویٹ میں ہیومن رائٹس کونسل کے اس فیصلے پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اسے ”شرمناک فیصلہ” بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے، ”عالمی قوانین کی تضحیک اور دنیا بھر کے شدت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔”اسرائیل کے اتحادی ملک امریکا، جو فی الوقت کونسل کا رکن نہیں ہے اور اس کی موجودگی صرف ایک مبصر کی حیثیت سے ہے، نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جنیوا میں امریکی مشن نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”آج کی کارروائی سے کوئی بات بننے کے بجائے اس میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس کے رک جانے کا مزید خطرہ ہے۔”فلسطین نے اس فیصلے کا یہ کہتے ہوئے خیر مقدم کیا ہے کہ اس سے، ”اسرائیل کے جبری نظام اور فلسطینی عوام کے ساتھ اس کے امتیازی سلوک کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے میں مدد ملے گی۔حماس کے ایک ترجمان نے اپنے گروپ کی جانب سے کارروائی کو ”قانونی طور پر درست مزاحمت” بتاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو سزا دینے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
