غزہ میں امدادی صورتحال غیر واضح: اقوام متحدہ

   

نیویارک : اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے کہا ہے کہ جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کی صورتحال انتہائی غیر واضح ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے جمعہ کی نیوز بریفنگ میں کہا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ اور اسرائیل میں جارحیت دوبارہ شروع ہونے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ لڑائی میں وقفے کی بحالی کا کوئی طریقہ جلد از جلد تلاش کریں اور مزید یرغمالوں کی رہائی کو آسان بنائیں۔ دوجیرک کے مطابق سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید کسی فوجی کارروائی کو دوبارہ شروع نہ کریں جس سے غزہ میں انسانی ہمدردی سے متعلق پہلے سے بحرانی صورتحال مزید بد تر ہو گی اور وہ عام شہریوں کو مزید مصائب سے بچائیں۔ اسٹیفن دوجیرک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا ہے۔ جب ان سے جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد غزہ میں انسانی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی ترسیل کی صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا تو دوجیرک نے کہا کہ اس وقت صورتحال بالکل غیر واضح ہے۔ اس سے قبل ہم امداد کو جہاں پہنچا سکتے تھے پہنچا رہے تھے۔ لیکن اب جب لڑائی جاری ہے ، صورتحال کہیں زیادہ پیچیدہ ، چیلنجنگ اور سب سے اہم یہ کہ امداد پہنچانے والو ں اور وصول کرنے والوں کے لیے خطرناک ہو گئی ہے۔ امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہ حال پٹی میں صحت کے چند مراکز ابھی تک کام کر رہے ہیں اور ان کی حالت بالکل ایسی نہیں ہے کہ وہ ہلاک اور زخمیوں کے کسی نئے سلسلے سے نمٹ سکیں۔ جمعہ کو غزہ میں تازہ کارروائی کے بعد حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ 109افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔