غزہ میں فلسطینی مجاہدین بریگیڈ کے سربراہ کی موت: اسرائیل

   

یروشلم/غزہ، 8 جون (یو این آئی) اسرائیلی فوج نے ہفتہ کو کہا کہ اس کی فورسز نے غزہ شہر میں حملوں میں فلسطینی مجاہدین تحریک کے کم از کم دو سینئر ارکان کو ہلاک کر دیا ہے ، جن میں ایک کمانڈر بھی شامل ہے جس پر 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے مہلک حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے ۔اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) اور شن بیٹ سیکیورٹی ایجنسی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی مجاہدین تحریک کے مسلح ونگ مجاہدین بریگیڈ کے سربراہ اسد ابو شریعہ کی ایک مشترکہ کارروائی میں موت ہوگئی۔ انہوں نے ابو شریعہ پر 2023 میں حماس کے زیرقیادت حملے میں ‘کلیدی رول’ ادا کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کے اغوا، حراست اور قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ ایک الگ حملے میں اکتوبر 2023 کے حملے میں حصہ لینے والے ایک دیگر قائد محمود محمد حامد کوہیل کو بھی مارا گیا۔ فلسطینی انتہا پسند گروپوں کی جانب سے ان ہلاکتوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔آئی ڈی ایف اور اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی نے ہفتے کے روز علیحدہ علیحدہ اعلان کیا کہ انہوں نے تھائی لینڈ کے ایک 36 سالہ نٹاپونگ پنٹا کی لاش برآمد کی ہے جسے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران مجاہدین بریگیڈز نے زندہ اغوا کیا تھا۔ ان کی لاش جمعہ کے روز جنوبی غزہ پٹی میں رفح میں ایک مشترکہ کارروائی میں برآمد ہوئی تھی۔ اس دوران حماس کے مسلح ونگ، القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں ایک جگہ کا محاصرہ کر رکھا ہے جہاں ایک اسرائیلی کو یرغمال بنایا گیا تھا، جس کی شناخت ترجمان ابو عبیدہ متان زنگوکر کے طور پر ہوئی ہے ۔ ابو عبیدہ نے خبردار کیا کہ ‘‘دشمن اسے زندہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ اسرائیل نے اس دعوے پر عوامی سطح پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے حالانکہ اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ جاری فوجی کارروائیاں احتیاط سے کی جا رہی ہیں تاکہ باقی یرغمالیوں کو نقصان نہ پہنچے ۔