غزہ پر اسرائیل کی تیسرے دن بھی بمباری، شہداء کی تعداد 32ہو گئی

,

   

مہلوکین میں 6بچے اور4خواتین شامل‘250سے زائد فلسطینی زخمی‘مختلف ممالک کی جانب سے مذمت

غزہ پٹی : اسرائیلی فوجیوں کی غزہ پر جارحیت میں تیزی آگئی، مسلسل تیسرے روز جاری فضائی حملوں کے دوران جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 32 ہوگئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ پرتشدد کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے مزید بتایا ہے کہ غزہ میں جمعہ کے روز سے جاری تازہ ترین اسرائیلی جارحیت کے دوران 253 شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔فلسطین کی اسلامک جہاد تحریک (پی آئی جے) نے آج اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے سینئر کمانڈر کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔ اسلامک جہاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ القدس بریگیڈز (مقبوضہ بیت المقدس بریگیڈ) سلامتی کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی کے کمانڈر خالد منصور کا سوگ منا رہی ہے جو گزشتہ روز اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔غزہ پر مسلسل تیسرے دن اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملے دنیا میں ایک اور نئے بحران کو جنم دینے کا واضح اشارہ دے رہے ہیں۔اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں ایک مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا جس میں 9افراد شہید ہوگئے۔ صیہونی فوج نے دو روز کے دوران 6 فلسطینی بچوں سمیت 32 افراد کو شہید اور 200 سے زائد افراد کو زخمی کر دیا لیکن عالمی برادری خاموش ہے۔ تاہم بعض ممالک نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد کی سینئر قیادت کو ختم کر دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے غزہ پر ایک ہفتے تک فضائی حملے جاری رکھنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔اسلامی جہاد نے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کر کے کہا ہے کہ جنگ تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے اسلامک جہاد کے خلاف حملہ کیا جس میں اس کے کمانڈر کو مار دیا گیا، جن پر اسرائیل کے اندر ہونے والے حالیہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔اسلامک جہاد نے کہا تھا کہ اسرائیلی بمباری ’اعلان جنگ‘ کے مترادف ہے۔حالیہ پرتشدد کارروائیاں غزہ میں گزشتہ سال کی جنگ کے بعد بدترین ہیں جس نے تقریباً 23 لاکھ فلسطینیوں کے پسماندہ علاقہ کو مزید تباہ اور لاتعداد اسرائیلیوں کو راکٹوں کے حملے سے بچنے کیلئے محفوظ مقامات کی جانب بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کے جلوس جنازہ میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی جبکہ مختلف ہاسپٹلس میں زخمیوں کا علاج بھی جاری ہے۔
حملوں سے متعلق اسرائیل نے کہا کہ اسلامک جہاد نامی تنظیم کے خلاف پیشگی اقدام کے طورپر آپریشن شروع کرنا ضروری تھا جبکہ یہ گروپ غزہ کے ساتھ سرحد پر کئی روز سے جاری کشیدگی کے بعد فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اسلامک جہاد، حماس کے ساتھ وابستہ ایک تنظیم ہے لیکن یہ اکثر و بیشتر آزادانہ طور پر کام کرتی ہے جبکہ یہ دونوں تنظیمیں زیادہ تر مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے طور پر بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔2007 میں غزہ پر قبضہ کرنے کے بعد سے حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 جنگیں لڑی جاچکی ہیں جن میں گزشتہ مئی میں ہونے والا تصادم بھی شامل ہے۔دوسری جانب اسلامک جہاد نے کہا کہ اس نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی سے مقبوضہ بیت المقدس کی جانب راکٹ فائر کیے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ تیسرے دن میں داخل ہوگیا۔راکٹ فائر کرنے سے قبل فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے، جس کے تھوڑی دیر بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ تشدد کی جاری اس لہر کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو پہلی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔تنظیم نے اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔