جموں۔ جموں او رکشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام بنی آزادنے پیر کے روز اپنی نئی سیاسی جماعت کااعلان کیاجس کانام ہوگا’ڈیموکرٹیک آزاد پارٹی۔کانگریس پارٹی سے آزاد کے استعفیٰ کے ایک ماہ بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں یہاں پر نئی پارٹی کااعلان کرتے ہوئے آزاد نے کہاکہ مذکورہ تنظیم سکیولر‘ ڈیموکرٹیک اور دباؤ سے آزاد ہوگی۔
اس کے علاوہ آزاد نے ڈیموکرٹیک آزاد پارٹی کی پرچم کشائی بھی انجام دی۔ اس پرچم میں تین رنگ ہیں۔ سرسوں‘ سفید او رنیلا رنگ اس میں شامل ہیں۔ ایک روز قبل آزاد نے پارٹی قائدین اور کارکنان سے ملاقات کی تھی۔قبل ازایں آزاد نے کانگریس چھوڑنے کے بعد پہلا عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نئی سیاسی جماعت کے آغاز کا اعلان کیاتھا جسکا مقصد ریاست کی مکمل بحالی ہوگا۔
انہوں نے کہاتھا کہ جموں کشمیر کی عوام اس پارٹی کانام اورپرچم کا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ”میں نے اب تک میری پارٹی کے نام کا فیصلہ نہیں کیاہے۔ مذکورہ جموں کشمیر کے لوگ پارٹی کا نام اور پرچم کا فیصلہ کریں گے۔
میں میری پارٹی کا ایک ہندوستانی نام رکھوں گا جو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے“۔انہوں نے پھر مزیدکہاکہ ”میری پارٹی کی تمام تر توجہہ ریاست کی مکمل بحالی ہوگی‘ اراضی کا حق‘ مقامی قبائیلیوں کے لئے روزگار ہوگا“۔آزاد نے کہاکہ ان کی سیاسی تنظیم کی پہلی اکائی جموں وکشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بنائی جائے گی۔
انہوں نے کانگریس پر ناراضگی کا اظہار کیا اورکہاکہ (مجھے اور میرے حامیوں جس نے پارٹی چھوڑ دی ہے) کو لوگ بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کی رسائی کمپیوٹر ٹوئٹس تک محدود ہے۔
آزاد نے کہاکہ ”کانگریس ہم سے او رہمارے خون سے بنی ہے‘ کمپیوٹرس سے نہیں‘ اور نہ ہی ٹوئٹر سے بنی ہے۔ لوگ ہماری بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کی رسائی کمپیوٹرس اورٹوئٹس تک محدود ہے“۔
اسی وجہہ سے کانگریس میدان میں کہیں پر بھی نظر نہیں آرہی ہے“جموں کشمیر کے سابق چیف منسٹر نے جموں کی سینک کالونی میں پہلے عوامی جلسہ میں یہ بات کہی تھی۔
آزاد سال2005سے 2008تک جموں کشمیر کے چیف منسٹر رہے ہیں۔ سونیا گاندھی کوتحریر کردہ اپنے استعفیٰ مکتوب میں انہوں نے پچھلے نو سالوں سے پارٹی کو چلانے کے طریقہ کار پر پارٹی کی قیادت بالخصوص راہول گاندھی کو نشانہ بنایاتھا۔