غیرمجاز اراضی ہڑپنے برسراقتدار پارٹی کے رکن اسمبلی کی اوچھی حرکت

   

اراضی مالک پر دباؤ بے اثر ہونے پر مذہب کا سہارا، گوکل نارنے کا بیان

حیدرآباد ۔ 11 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہر کے نواحی علاقوں میں سیاسی قائدین کی من مانیوں پر کوئی لگام نہیں۔ برسراقتدار جماعت سے وابستہ عوامی نمائندے اراضیات کو ہڑپنے کیلئے اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ اس طرح کے الزامات کا سامنا ان دنوں رکن اسمبلی اے گاندھی کررہے ہیں۔ کنڈاپور میں واقع ایک اراضی کے مالک پر دباؤ ڈالتے ہوئے پہلے اس کی اراضی کو حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اور انکار پر مذہب کا سہارا لیا جارہا ہے۔ کنڈاپور شیرلنگم پلی منڈل واقع اس کی اراضی 3,400 مربع گز کے مالک نارنے کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹیڈ کے سی ای او گوکل نارنے ایم ایل اے کی ان حرکتوں کو سیاسی غنڈہ گردی سے تعبیر کیا اور کہا کہ ان کی اراضی جب ڈیولپمنٹ پر ایم ایل اے کو نہیں دی گئی تو اس اراضی میں مندر تعمیر کردیا گیا اور باقی ساری اراضی کو ہڑپنے کی کوشش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب عدالت سے احکامات جاری ہوئے اور میونسپل حکام نے انہدامی کارروائی انجام دی تو رکن اسمبلی اوچھی حرکتوں پر اتر آئے۔ مسٹر گوکل نارنے بتایا کہ ان کے منیجر شہاب الدین کو دھمکایا جارہا ہے۔ خود رکن اسمبلی نے ان کے منیجر کو پولیس کے حوالے کیا۔ نارنے نے رکن اسمبلی پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اب مذہبی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے رکن اسمبلی اے گاندھی پر اختیارات کے بے جا استعمال اور سرکاری مشنری کے ساتھ من مانی کا الزام لگایا اور کہاکہ پولیس بھی انصاف کرنے سے قاصر ہے۔ مسٹر گوکل نارنے کا کہنا ہیکہ رکن اسمبلی کے ساتھ اراضی کے اس معاملہ میں ناگرکرنول کے ایس بی سائی شیکھر بھی ملوث تھے جو اپنے اختیارات سے پولیس کارروائی میں رکاوٹ بنتے ہوئے نارنے کنسٹرکشن پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور پولیس کے اقدامات میں بے جا مداخلت کررہے ہیں۔ مسٹر نارنے نے کہا کہ اراضی لے اوٹ کے تمام شرائط کے بعد محفوظ رکھی گئی ہے اور اس اراضی کو ڈیولپمنٹ کا اختیار بھی نارنے کو حاصل ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سائبرآباد جیسے علاقہ میں اس طرح کے اقدامات سے اندازہ ہوتا ہیکہ ریاست بھر میں کس طرح کی من مانی جاری ہے۔ انہوں نے ارباب مجاز سے غیرجانبدارانہ رویہ اختیار کرنے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ ع