یہ سنکی اقدام ہے‘ راجپوت اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ یہ اقدام ایک ”عظیم مقصد‘ جوکہ لوجہادکی روک تھام کو پورا کرتا ہے“
نوروزہ نوراتری کی جو ہندوؤں کا بڑا تہوار ہے او راس کی شروعات15اکٹوبر سے ہورہی ہے۔
اس موقع پر لوگ مذہبی حدوں کو بالائے طاق رکھ کر اس تہوار کے جوش وخروش میں حصہ لیتے ہیں۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کی ہندو تنظیم وشواہندوپریشد نے اس بات کویقینی بنانے کے لئے اس تہوار میں صرف ہندوہی حصہ لیں ایک غیرمعمولی تحریک شروع کی ہے۔
ایک دلچسپ موڑ میں گجرات وی ای پی کے صدر ہیتندر سنہا راجپوت اپنے اس اختراعی انداز کا اعلان کیاہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی خبر ہے کہ ہندوؤں کوغیرہندؤوں سے منفرد بنانے کے لئے اپنی جستجو میں وہ روایتی تلک کے ساتھ ساتھ گائے کاپیشاب چھڑک کرگربھا میں آنے والوں کا استقبال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ وہ شرکاء کے ادھار کارڈ او ر کلائی پر باندھا جانے والا مذہبی دھاگاکالو ا کی جانچ کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔یہ سنکی اقدام ہے‘ راجپوت اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ یہ اقدام ایک ”عظیم مقصد‘ جوکہ لوجہادکی روک تھام کو پورا کرتا ہے“۔
پڑوسی ریاست مہارشٹرا میں وی ایچ پی کے گجرات پلان کی عکاسی کی جارہی ہے۔ وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری سریندر جین نے انڈین ایکسپر س کوبتایا کہ ”تہوار پر جانے والے ہر فرد کی اپنی ہندو شناخت کی باریک بینی سے جانچ میں تصدیق کرانے چاہئے“۔
قابل غور بات یہ ہے کہ پچھلے سال گربھا کی راتیں مسلم کمیونٹی کے بہت سارے ممبرس کے لئے ایک ڈراؤنہ خواب بن گئی تھیں۔ ہندوستان بھر بالخصوص گجرات‘ مہارشٹرا‘مدھیہ پردیش اور راجستھان سے تصادم اورجھڑپوں کے واقعات درج ہوئے تھے۔
مساجد کے قریب گربھا تقاریب زد میں آگئے کیونکہ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر ہندولڑکیوں دوستانہ تعلقات کوفروغ دینے کا الزام لگایاتھا۔ مسلمانوں کے مکانات کی مسماری کی یہ وجہہ بنا جس کی بڑے پیمانے پر مذمت بھی کی گئی تھی۔