رعیتو بندھو اسکیم کا سروے ، پوچارام کے کسان سے رقم وصولی کی تیاری
حیدرآباد ۔ 12 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : کانگریس حکومت ایک طرف ریاست کی آمدنی بڑھانے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری طرف کسانوں کے قرض کی معافی کے لیے تمام ضروری اقدامات کررہی ہے ۔ ساتھ ہی بی آر ایس کے دور حکومت میں رعیتو بندھو اسکیم کے ذریعہ غیر زرعی اراضیات کو دئیے گئے تقریبا 25 ہزار کروڑ روپئے واپس طلب کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور گھٹکیسر کے حدود میں واقع پوچارام موضع کے کسان یادگیری ریڈی کی اسی گاوں میں سروے نمبر 38 ، 39 ، 40 کے تحت 33 ایکر اراضی ہے جس کو انہوں نے مائی لے اوٹ بناکر وینچر کی شکل میں فروخت کردیا ۔ اس اراضی کو بھی رعیتو اسکیم کے تحت جملہ 16 لاکھ روپئے ادا کئے گئے ہیں جس کی تحقیقات بھی مکمل ہوگئی ہے ۔ 16 لاکھ روپئے یادگیری ریڈی سے دوبارہ وصول کرنے کے لیے سرکاری انتظامیہ کی جانب سے تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ۔ گھٹکیسر کی تحصیلدار رجنی نے کہا کہ کلکٹر کی ہدایت پر یادگیری ریڈی سے 16 لاکھ روپئے واپس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ایک دو دن میں نوٹس جاری کی جائے گی ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی 15 اگست تک کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرض معاف کرنے کے لیے جنگی خطوط پر اقدامات کررہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں سکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدیداروں کے متواتر اجلاس منعقد کرچکے ہیں ۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کتنے فنڈز کسانوں کے بنک کھاتوں میں جمع کئے گئے ۔ اس اسکیم کے تحت کتنی زرعی اراضی اور کتنی غیر زرعی اراضی کو رعیتو بندھو اسکیم سے فائدہ پہونچایا گیا اس کا سروے کرایا گیا ہے ۔ گذشتہ 6 سال کے دوران بی آر ایس کے دور حکومت میں 80,453 کروڑ روپئے کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کئے گئے ہیں ۔ اس میں 25 ہزار کروڑ روپئے غیر زرعی اراضی کو دینے کے انکشافات ہوئے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں وزراء اور کانگریس کے ارکان اسمبلی نے بی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ پہاڑوں ، تالابوں، بنجر اراضیات ، وینچرس کو بھی اس اسکیم کے تحت فنڈز جاری کئے گئے ہیں ۔ انہیں کس طرح واپس طلب کیاجائے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ کلکٹرس کے ذریعہ نوٹس جاری کرنے کے قوی امکانات ہیں ۔۔ 2