معلوم یہ ہوا ہے کہ جہاں پر بھی مکھرجی کے مکانات پر چٹرجی جایا کرتے تھے‘ مذکورہ منسٹر نامعلوم فرد سے بند کمرے میں ملاقاتیں کرتے تھے‘ جہاں پر انہیں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تھی
کلکتہ۔شہر میں ان کے دو مکانات ٹولی گونگی اور بیلگاریہ میں سے بھاری مقدار میں نقدی اور سونے کی دوسرے دن بھی مسلسل وصولی کے بعد جمعرات کے روز ارپیتا مکھرجی نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے اس بات کااعتراف کیاہے کہ مغربی بنگال کے وزیر پارتھا چٹرجی نے انہیں مجبور کیا تھا کہ وہ ان کے غیر قانونی پیسوں کو رکھنے کے لئے ان کے مکانات کے استعمال کی انہیں منظوری دیں۔
ای ڈی ذرائع کے بموجب مکھرجی نے اس بات کو بھی تسلیم کیاہے کہ ان کے مکانات سے وصول شدہ رقم چٹرجی کی ان کے ایک قریبی ساتھی جس سے وہ واقف نہیں کی ہیں کی مدد سے رکھی گئی تھی۔
ایک ای ڈی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ ”انہوں نے اس کا بات کااعتراف کیاہے کہ چٹرجی ان کے دونوں مکانات ٹولی گونگی اور بیلگاریہ کو ہفتہ میں ایک یادو مرتبہ آیاکرتے تھے‘ ان کی آمد کے دوران وہ ایک نامعلوم فرد کے ساتھ رہتے تھے جس سے مکھرجی واقف نہیں تھیں۔
مکھرجی نے اس بات کا بھی اعتراف کیاہے کہ جس مقام سے پیسے نکالے گئے ہیں وہ کے کپ بورڈس کے چابیوں تک ان کی رسائی نہیں تھی۔
چٹرجی نے سخت ہدایت دی تھی کہ مذکورہ کپ بورڈس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ کریں اورنہ ہی جس روم میں وہ کپ بورڈس ہیں اس کی طرف جائیں“۔
معلوم یہ ہوا ہے کہ جہاں پر بھی مکھرجی کے مکانات پر چٹرجی جایا کرتے تھے‘ مذکورہ منسٹر نامعلوم فرد سے بند کمرے میں ملاقاتیں کرتے تھے‘ جہاں پر انہیں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔
ای ڈی کے ایک اہلکار نے کہاکہ ”اس اقبالیہ بیان کے وقت مکھرجی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ مسلسل اس بات کا دعوی کررہی تھی کہ ان کا استحصال کیاگیاہے۔ اب ہم اس نامعلوم فرد کی تلاش کریں گے جس کاحوالہ انہوں نے دیا ہے۔
اس کا جواب تو صرف پرتھا چٹرجی ہی دے سکتے ہیں“۔درایں اثناء ترنمول کانگریس کی قیادت کو پارٹی کے اندر سے اس بات کا دباؤ ہے کہ پرتھا چٹرجی کو ان کی وزرات او رپارٹی میں دئے گئے عہدوں سے فوری اثر کے ساتھ برطرف کردیاجائے۔
منسٹرکانام لئے بغیر ترنمول کانگریس یوتھ لیڈر دیبانگ شو بھٹاچاریہ نے ایک سوشیل میڈیا پوسٹ میں یہ کہاکہ ”جسم کی راحت کے لئے ناسور کو نشتر مارنا بہتر ہے“۔