غیر مجاز تعمیرات کی شکایات کے باوجود سرکاری اور جی ایچ ایم سی کی سرپرستی

   

ایچ ایم ڈی اے سے نواحی علاقوں میں کارروائی ، شہر میں کارروائی ندارد ، عوام میں برہمی
حیدرآباد۔2فروری(سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآبادوسکندرآباد میں جاری غیر مجاز تعمیرات کے سلسلہ میں کی جانے والی شکایات پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی خاموشی اور غیرمجاز عمارتوں کی سرکاری سرپرستی میں کی جانے والی تعمیرات کا نوٹ نہ لئے جانے پر عوام میں شدید برہمی پائی جانے لگی ہے اور کہا جارہا ہے کہ جو عمارتیں آج تعمیر کی جا رہی ہیں وہ مستقبل میں شہر حیدرآباد میں کئی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں جن میں سب سے بڑے مسائل ٹریفک‘ پارکنگ کے علاوہ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں پیدا ہونے لگیں گے۔ حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے شہر کے نواحی علاقوں میں کی جانے والی انہدامی کاروائیوں کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ شہر حیدرآباد بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں بھی بڑے پیمانے پر انہدامی کاروائیوں کا آغاز کیا جائے گا لیکن جی ایچ ایم سی کے عہدیدارو ںکا کہنا ہے کہ بلدیہ میں عملی کی قلت کے سبب وہ غیر مجاز تعمیرات کو روکنے کے علاوہ ان کے خلاف کاروائی سے قاصر ہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات کے مطابق غیر مجاز تعمیرات کے انہدام کے ساتھ جو ان تعمیرات کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروائے جانے چاہئے اور بلدی قوانین میں بھی عہدیداروں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کاروائی کے ساتھ تعمیرات کے ذمہ داروں پر مقدمہ درج کروائیں لیکن جن مقامات پر کاروائی انجام دی جا رہی ہے محض انہدامی کاروائی پر اکتفاء کیا جا رہاہے اور کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں کروایا جا رہا ہے۔ شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کام کرنے والوں کا کہناہے کہ بلدی عہدیداروں کی جانب سے صرف ان تعمیرات کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے جن تعمیرات کے ذمہ داروں کو سیاسی سرپرستی حاصل نہیں ہے اور معصوم شہریوں کی تعمیرات کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے جبکہ غیر قانونی تعمیرات کے متعلق مسلسل توجہ دہانی کے باوجود نوٹس کی اجرائی کے ذریعہ تعمیرات کے ذمہ داروں کو عدالت سے نوٹس کے خلاف احکام حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہاہے ۔دونوں شہروں میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے سلسلہ میںکی جانے والی شکایات کے باوجودعدم کاروائی پر الزام عائدکیا جارہا ہے کہ بلدی عہدیدار ان کے خلاف کاروائی کے بجائے اپنے ماتحتین کے ذریعہ تعمیرات کے ذمہ داروں سے معاملہ فہمی اور قانونی لچک فراہم کرتے ہوئے تعمیرات کی راہ ہموار کرنے لگے ہیں۔م