غیر ملکی مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی جاری

   

دبئی :قطر غیر ملکی کارکنان کی اجرتوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکا ہے۔ یہ بات انسانی حقوق سے متعلق تنظیم

Equidem
نے اپنی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بتائی ہے۔ قطر میں واقع متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے کم اجرت والے کارکنان کو ان کے معاوضے کی رقوم اور دیگر سہولیات کی مد میں ادائیگی نہیں کر سکی ہیں۔ایکویڈم تنظیم کارکنان کے حقوق سے متعلق تحقیقی مطالعات میں خصوصی مقام رکھتی ہے۔ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں اْن حربوں پر روشنی ڈالی ہے جو قطر میں واقع کمپنیوں نے اپنائے۔ ان حربوں کا مقصد ہزاروں کارکنان کو پیشگی اطلاع کے بغیر کام سے برخاست کرنا، معمولی اجرت ادا کرنا یا بغیر تنخواہ کے رخصت دینا، نوکری کے اختتام پر مالی واجبات کی وصولی سے محروم کرنا یا پھر اپنے وطن واپسی کے سفر کے اخراجات خود برداشت کرنے پر مجبور کرنا ہے۔برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارکنان کے حقوق کی خلاف ورزی ’’اجرتوں کی غیر معمولی حد تک چوری‘‘ کی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کارکنان کو سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑا اور وہ کرونا کی وبا کے دوران اپنے گھر والوں کو مالی رقوم نہ بھیج سکے۔ایکویڈم تنظیم کی رپورٹ میں شامل بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ایک صفائی کے کارکن کا کہنا ہے کہ “مجھے چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ، میں یہاں کام کرنے اور اپنے گھرانے کی مدد کے لیے آیا تھا نہ کہ بھکاری بننے کے لیے”۔رپورٹ میں ایک تعمیراتی کمپنی کی جانب سے تقریبا ہزار کارکنان کو نوکری سے نکال دینے کی تصدیق کی گئی ہے۔ کمپنی نے ان میں سے اکثر کارکنان کو نوکری کے اختتام پر واجب الادا رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔