فحش سی ڈی‘ ویاپم‘ بدعنوانی۔ انتخابی سال کی شروعات مدھیہ پردیش کانگریس نے 3جہتی حملو ں سے کیا

,

   

ریاستی صدر کمال ناتھ کو مستقبل کے چیف منسٹر کے طور پر اشتہار میں دیکھایاگیاہے۔ اس کے بعد سے مذکورہ کانگریس نے شیوراج کی زیرقیادت حکومت پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔


بھوپال۔ مجوزہ اسمبلی انتخابات سے قبل ہی مدھیہ پردیش میں سیاسی کشمکش تیز ہوگئی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر تین جہتی حملوں کے ساتھ انتخابی سال کی شروعات کی ہے جو فحش سی ڈیز‘ ویاپم‘ اور بدعنوانی پر مشتمل ہیں‘ وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)جارحانہ انداز میں کانگریس پر سوالات کی بوچھار کررہی ہے۔

نئے سال کی شروعات سے ہی کانگریس کے رویہ میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے‘ کانگریس پارٹی نے ریاست کی درالحکومت میں بیانرس اور ہورڈنگس لگائے دئے ہیں۔ریاستی صدر کمال ناتھ کو مستقبل کے چیف منسٹر کے طور پر اشتہار میں دیکھایاگیاہے۔

اس کے بعد سے مذکورہ کانگریس نے شیوراج کی زیرقیادت حکومت پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔کانگریس قائدین کے فحش سی ڈیوں‘ ویاپم اسکام اور بدعنوانی کے موضوعات کو ریاستی حکومت کے ایک درجن سے زائد منسٹرس کی بدعنوانی کے معاملات کو حکمران پارٹی کو بے نقاب کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔

بھگوا پارٹی او رحکومت پر حملے کی شروعات اپوزیشن لیڈر گوند سنگھ کے اس بیان سے ہوئی ہے جس میں انہوں نے دعوی کیاکہ ان کے پاس بی جے پی قائدین کی تلخ حقیقت کا انکشاف کرنے والے مواد پر مشتمل قابل اعتراض مناظر پر مشتمل ایک سی ڈی ان کے پاس موجود ہے۔

ویاپم معاملے پرسنگھ نے اس معاملے میں سابق وزیراعلی ڈگ وجئے سنگھ کی طرف سے درج کرائی گئی ایف ائی آرکی اصل کاپی کا مطالبہ کیاہے۔ دوسری جانب کانگریس رکن اسمبلی جیتو پٹواری نے کھلے عام کیاہے کہ مذکورہ پارٹی کے پاس حکومت کے 15منسٹران کی بدعنوانی کی تفصیلات موجود ہے۔

ہنی ٹراپ اسکینڈل نے ریاست کی سیاست میں کرائی گئی تھا جس نے کئی قائدین متاثر کیاہے۔ کمال ناتھ نے دعوی کیاہے کہ انہوں نے جس وقت وہ چیف منسٹر تھے سی ڈی دیکھی ہے اور پولیس عہدیداران کا تحقیقات کے لئے دیا ہے۔

اس کے علاوہ ویاپم کو لے کر ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے کی گئی شکایت میں الزام لگایاگیاہے کہ اس گھوٹالے میں بی جے پی قائدین‘ ورزا ء او رکارکنان ملوث تھے۔سنگھ کی شکایت کے بعد آخر کار اٹھ سالوں بعد ایک کیس درج کیاگیاہے۔

کئی بی جے پی قائدین نے الزامات کو بے بنیاد قراردیا اورکانگریس پر شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایاہے۔ بی جے پی ریاستی صدر وشنو دت شرما نے کھلے عام کانگریس کو چیالنج کیاکہ اگر حقیقت میں کوئی سی ڈی ہے تو اس کو پیش کریں۔شرما نے الزام لگایاکہ گوند سنگھ اور کمل ناتھ کے پاس ائینی عہدے تھے اور انہوں نے شواہد کے ساتھ ایسے معاملات میں چھیڑ چھاڑ کی جو عدالت میں زیر دوراں ہیں۔

انہوں نے ان ہی معاملات میں تحقیقاتی ایجنسیوں سے دونوں سنگھ او رناتھ کے خلاف کاروائی کا استفسار کیاہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ ماننا ہے کہ انتخابات کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ساتھ قومی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کو گھیرنے میں بھی تیزی پیدا کی جارہی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ کانگریس کی جانب سے بی جے پی کے خلاف لگائے جانے والے الزامات اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ بعض بی جے پی قائدین اپوزیشن لیڈران کوبھڑکارہے ہیں‘ یہی وجہہ ہے کہ ویاپم میں مقدمہ درج کیاگیا ہے اور دوبارہ سی ڈی کے معاملات اٹھائے جارہے ہیں