غیر مقامی ورکرس کی تصویر کو فرقہ وارانہ رنگ، وزیر داخلہ نے عہدیداروں کو توجہ دلائی
حیدرآباد ۔4 ۔ مئی(سیاست نیوز) کورونا وائرس کی آڑ میں فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ کبھی وائرس کے نام پر تو کبھی غیر مقامی ورکرس کے بہانے امن و ضبط کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح حیدرآباد میں بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ۔ بی جے پی کے سٹی یونٹ کے نائب صدر ٹی اوما مہیندر نے فیس بک پر ایک پوسٹ کیا جس میں کل ٹولی چوکی علاقہ میں غیر مقامی ورکرس کے اچانک سڑکوں پر نکل آنے کی تصویر پیش کرتے ہوئے گمراہ کن کیاپشن لکھا گیا ۔ ورکرس کی تصویر پر بی جے پی قائد نے لکھا کہ ٹولی چوکی کے علاقہ میں مقامی جماعت کے قائدین کی جانب سے مسجد کو کھولنے کے لئے عوام کو مشتعل کیا گیا۔ غیر مقامی ورکرس کو دکھاتے ہوئے اشتعال انگیز اور گمراہ کن تحریر کے نتیجہ میں عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ٹی اوما مہیندر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر حلقہ اسمبلی چارمینار سے مقابلہ کرچکے ہیں۔ سوشیل میڈیا پر غیر مقامی ورکرس کی تصویر کے ساتھ مسلمانوں اور مسجد کا مسئلہ چھیڑنا افسوسناک ہے ۔ اس سلسلہ میں مختلف گوشوں کی جانب سے وزیر داخلہ محمود علی توجہ مبذول کرائی گئی ۔ وزیر داخلہ نے پولیس عہدیداروں کو اس سلسلہ میں کارروائی کی ہدایت دی اور کہا کہ سوشیل میڈیا سے متنازعہ پوسٹ فوری ہٹادیا جائے ۔ اسی دوران کانگریس میناریٹی ڈپارٹمنٹ گریٹر حیدرآباد کے صدر سمیر ولی اللہ نے چیف منسٹر ، ڈائرکٹر جنرل پولیس اور کمشنر پولیس کو اس سلسلہ میں کارروائی کے لئے توجہ مبذول کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی کوشش پر بی جے پی قائد کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئے ۔