اجنبی بن کے ملے جب بھی ملے وہ ہم سے
یوں تو اُن سے مری برسوں کی شناسائی ہے
ویسے تو ملک کی مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات میںا ضافہ ہونے لگا ہے اور مختلف گوشوں سے ایسے واقعات کو ہوا بھی دی جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ سرکاری طور پر اس طرح کی کارروائیاں کی جا رہی ہیںجن کے نتیجہ میںکشیدگی میں کمی آنے کی بجائے اس میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد بھی اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں جیسے وہ کسی مخصوص طبقہ کے لیڈر ہوں یا پھر انہیں دوسرے فرقوں کے عوام کی کوئی پرواہ ہی نہیں ہو۔ خاص طور پر اترپردیش میں جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے ریاست میں 2027 کے اسمبلی انتخابات کیلئے ماحول کو ابھی سے بگاڑنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ معمولی سے واقعات کو انتہائی انداز میں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے عوام کے مخصوص گروپس کے مابین کشیدگی کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ گذشتہ دنوں سے ملک میںآئی لو محمد ﷺکے بیانرس اور پوسٹرس لگانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد کچھ گوشوں میں بے چینی کی کیفیت پیدا ہوئی اور اس کے استحصال کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ بیانرس لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور بیانرس کو اکھاڑ پھینکنے والے افراد کی ایک طرح سے حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔ قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی بجائے اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا طریقہ کار اختیار کیا گیا اور اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔ جس طرح کے اقدامات کا اترپردیش میں آغاز ہوا تھا اسی طرح کی کارروائیاں کچھ دوسری ریاستوںمیں بھی کی گئیں ۔ ان ساری کوششوں کا مقصد صرف یہی نظر آتا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی جائے اور اس کے ذریعہ سماج میں بے چینی کی کیفیت پیدا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کیا جاسکے ۔ عوام کے مذہبی جذبات کا استحصال کیا جائے اور انہیں بنیادی مسائل سے بھٹکا دیا جائے ۔ اترپردیش میں یہ کوششیں زیادہ شدت سے ہو رہی ہیں اور احتجاجی مظاہرہ کرنے پر بریلی کے مولانا توقیر رضا کو گرفتار کرلیا گیا ۔ ان کے ساتھی کو گولی چلا کر زخمی کردیا گیا ۔ ان کے خلاف مزید کارروائیوں کے اشارے بھی دئے جا رہے ہیں۔
جو بیانرس لگائے گئے تھے انہیں اکھاڑ پھینک دیا گیا ہے ۔ یہ شرانگیزی کرنے والے سکون سے گھوم رہے ہیں اور بیانرس لگانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ مولانا توقیر رضاء کو گرفتار کرکے محروس کردیا گیا ہے ۔ ان کے خلاف کئی اور کارروائیاں کی جا نے لگی ہیں اور اب جبکہ دسہرہ تہوار منایا جا رہا ہے تو اس طرح کے بیانرس اور پوسٹرس کا سہارا لیتے ہوئے مذہبی جذبات کو مشتعل کیا جا رہا ہے ۔ اترپردیش کے بریلی ڈویژن میں صورتحال ان ہی اقدامات کی وجہ سے کشیدہ ہوگئی ہے ۔ 48 گھنٹوں کیلئے اس ڈویژن میں انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا ہے اور کچھ تحدیدات عائد کردی گئی ہیں۔ عین تہوار کے موقع پر اس طرح کے اقدامات سے سماج کے دو اہم اور بڑے طبقات کے مابین ہم آہنگی پیدا ہونے کی بجائے دوریاں اور خلیج بڑھے گی ۔ اس کی وجہ سے سماج میں باہمی محبت کو فروغ ملنے کی بجائے نفرتوں کو عروج حاصل ہوگا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی جو فضاء ہے وہ متاثر ہو کر رہ جائے گی ۔ اس طرح کے اقدامات عین تہوار کے موقع پر کرتے ہوئے عوام کیلئے مشکل صورتحال پیدا کردی گئی ہے ۔ کسی بھی برادری کے تہوار کے موقع پر فراخدلانہ ماحول تیار کرنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔ سماج میں تفریق اور نفرت کوہوا دینے والے اقدامات سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ حکومتوں اور انتظامیہ کی یہی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حالات کو پرامن اور قابو میں رکھنے پر توجہ کریں اور عوام کو سہولیات اور راحتیں فراہم کی جائیں۔
ملک پر تجارتی اور معاشی مسائل کا ایک بوجھ ہے ۔ بیرونی ممالک کے اقدامات سے ہمارے ملک کی معیشت پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ نوجوانوںکیلئے روزگار اورا علی تعلیم کا حصول مشکل ہونے لگا ہے ۔ ایسے مسائل کو حل کرنے کے اقدامات پر توجہ دینے کی بجائے اگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے اور کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ہماری مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا ان میں کمی نہیں آئے گی ۔ ملک کی کسی بھی ریاست کی حکومت ہو یا مرکزی حکومت کو انہیں سیاسی فائدہ سے بالاتر ہوتے ہوئے قوم اور ملک کے مفادات کو پیش نظر رکھنے اور اس کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔