فرقہ پرستوں کے منہ پر ایک اور طمانچہ

   

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ ملک میں ہندی کو ہندووں کی اور اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دینا درست نہیں ہے ۔ زبان اظہار خیال کا ذریعہ ہے اور یہ ملک کی ثقافت سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس طرح عدالت نے ان فرقہ پرستوں کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ رسید کردیا ہے جو ہر مسئلہ کو فرقہ وارانہ تعصب کا شکار کرنی کی ذہنیت رکھتے ہیں۔ ہر مسئلہ کو ہند ۔ مسلم تنازعہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کی سیاسی روٹیاں سینکنے کا موقع مل سکے۔ سپریم کورٹ نے یہ واضح کردیا کہ اردو ہندوستان میں پیدا ہوئی زبان ہے ۔ یہ زبان یہیں پلی اور بڑھی ہے اور اس زبان میں سائن بورڈز لگانے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور یہ سائن بورڈز لگائے جاسکتے ہیں۔ عدالت نے مہاراشٹرا کے ضلع اکولہ کی ایک میونسپلٹی میں اردو میں لگائے گئے سائن بورڈ کے خلاف داخل کی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ ریمارکس کئے ۔ بمبئی ہائیکورٹ نے بھی اردو میں سائن بورڈ کو برقرار رکھنے کی اجازت دی تھی اور اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی جسے آج معزز عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ایک واضح رولنگ دیدی ہے ۔ اس طرح وہ فرقہ پرست اپنا منہ چھپانے پر مجبور ہیں جو ہر مسئلہ کو ہندو ۔ مسلم کا رنگ دینا چاہتے ہیں اور سماج میں نراج اور بے چینی کی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اردو اور ہر دوسری زبان سے بھی دوستی کی جانی چاہئے ۔ اردو زبان ہندوستان کیلے اجنبی نہیں ہے ۔ یہ زبان اسی ملک میں پیدا ہوئی ہے اور یہیں پروان چڑھی ہے ۔ اردو زبان کے تعلق سے متعصب ذہنیت رکھنا ٹھیک نہیں ہے ۔ عدالت نے یہ بھی واضح کردیا کہ زبان اظہار خیال کا ذریعہ ہوتی ہے اور یہ مذہب نہیں ہے ۔ زبان کسی مذہب کی نمائندگی نہیں کرتی اور نہ ہی اس کا کسی ایک مخصوص مذہب سے تعلق ہوتا ہے ۔ زبان کو کسی علاقہ سے بھی منسوب نہیں کیا جاسکتا ۔ زبان ثقافت کا حصہ ہے ۔ اردو گنگا ۔ جمنی تہذیب یا ہندوستانی تہذیب کا ایک بہترین نمونہ بھی ہے۔ اس طرح عدالت نے فرقہ پرستوں کے منہ پر طمانچہ رسید کردیا ہے ۔
ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو کثرت میں وحدت رکھتا ہے ۔ اس کو زندگی کے ہر شعبہ میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ہندوستان میں لسانی کثرت کو برقرار رکھا جانا چاہئے ۔ اردو وہ زبان ہے جس کے بغیر ہندی بھی ادھوری کہی جاسکتی ہے ۔ اردو کے بیشتر الفاظ ہیں جو ہندی زبان میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ عدالتی معاملات ہوں یا دوسرے اہم شعبہ جات ہوں آج بھی بے شمار اصطلاحات اور الفاظ ایسے ہیں جو اردو کے ہیں لیکن انہیں سرکاری کام کاج کی انجام دہی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو دلوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے والی زبان ہے ۔ اردو وہ زبان ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے اپنے حقیقی جذبات ہی صحیح معنوں میں عکاسی کی جاسکتی ہے اور اپنے جذبات کا بہترین پیرائے میں اظہار کیا جاسکتا ہے ۔ اردو نے ہمیشہ ہی دلوں کو اور برادریوںکو ایک دوسرے سے جوڑنے کا کام کیا ہے اور یہ حقیقی معنوں میں گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے ۔ اس کے خلاف متعصب رویہ اور ذہنیت ٹھیک نہیں کہی جاسکتی اور نہ ہی متعصب رویہ کو دوسری زبانوں پر اثر انداز ہونے کا موقع دیا جاسکتا ہے ۔ سبھی کو یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہر زبان تہذیب و کلچر کا حصہ ہوتی ہے اور اسے کسی مخصوص مذہب سے جوڑنے یا کسی مخصوص برادری یا طبقہ سے منسوب کرنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے ۔ ہندوستان ایسا ملک ہے جس میں سینکڑوں زبانی بولی جاتی ہیں اور ان کا چلن عام ہے ۔ یہی ہندوستان کی بہترین شناخت ہے ۔
سپریم کورٹ کی یہ رولنگ سارے ملک کیلئے ایک مثال ہے ۔ جو لوگ اور گوشے ہر مسئلہ کو مذہب سے جوڑ کر اپنی تنگ نظری اور متعصب ذہنیت کا اظہار کرتے ہیں انہیں عدالتی فیصلے کو سمجھنے اور اپنے طرز عمل پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں بے شمار مذاہب اور بے شمار زبانوں اور الگ الگ کلچر کو اختیار کرنے والے پھول موجود ہیں اور ہر پھول اپنی جگہ ایک خاص اہمیت اور مقام رکھتا ہے ۔ اس گلدستے کو بگاڑنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی کسی کو ایسی کوشش کی جانی چاہئے ۔ عدالتی فیصلہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اس کا ہر گوشے کو خیرمقدم کرنا چاہئے ۔