قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے
ہم سربکف اٹھے ہیں حق فتح یاب ہو
ملک کی مختلف ریاستوں اور حالیہ عرصہ میں خاص طور پر تلنگانہ میں حالات بگاڑنے کیلئے فرقہ پرست تنظیمیں سرگرم دکھائی دیتی ہیں۔ کسی نہ کسی بہانے سے اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور انتہائی معمولی نوعیت کے واقعات کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے عوام میں نفرتوں کوہوا دی جا رہی ہے ۔ تلنگانہ خاص طور پر ایک ایسے وقت سے گذر رہا ہے جب ریاست میںامن و امان کی سخت ضرورت ہے تاکہ ریاست کو ترقی کے سفر میںمزید تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جاسکے ۔ حکومت کو مستحکم انداز میں کام کاج چلانے کا موقع مل سکے ۔ ترقیاتی اقدامات اور اسکیمات پر عمل آوری ممکن ہوسکے جس کے نتیجہ میں عوام کی زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوسکیں۔ حکومت کی جانب سے حالات کو بہتر بنانے اور نظم و قانون کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے اسکیمات پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ بیرونی راست سرمایہ کاری حاصل کرنے پر خاص توجہ دی جا رہی ہے ۔ بیرونی کمپنیاں اور عالمی ادارے ریاست میںکام کرنے کیلئے آگے آ رہے ہیں۔ کئی پراجیکٹس کا آغاز ہونے والا ہے ۔ ریاست میںسرمایہ کاری میںاضافہ ہوگا اور اس کے نتیجہ میںروزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے ۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں امن و ضبط کی صورتحال کا قابو میں رہنا اور مستحکم رہنا ضروری ہے ۔ بیرونی کمپنیوںکو ریاست میںاگر سازگار ماحول دستیاب ہوتا ہے تو وہ سرمایہ کاری پر خاص توجہ دیں گی ۔ اپنی یونٹس کا ریاست میں قیام عمل میں لانے اقدامات کئے جائیں گے ۔ مزید نئے پراجیکٹس کیلئے بھی اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ تاہم ریاست میںلا اینڈ آرڈر کا بہتر ہونا بہت زیادہ ضروری ہے ۔ کام کاج کا ماحول بہتر ہونا چاہئے اور مثبت انداز میں عوام میںہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوںاور سماج کی بہی خواہ تنظیموںکو حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔ ضرورت پڑنے پر کچھ تجاویز بھی حکومت کو دی جاسکتی ہیں۔ تاہم صورتحال اس کے برعکس دکھائی دے رہی ہے ۔ ایسا نہیںکیا جا رہا ہے ۔
فرقہ پرست تنظیموں کی جانب سے معمولی سے واقعات کو ہوا دیتے ہوئے انہیں طول دیا جا رہا ہے اور حالات بگاڑنے پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ سماج میںنراج اور بے چینی کی کیفیت پیدا کی جا رہی ہے جو ترقی کیلئے اچھی نہیں ہے ۔ اس کے نتیجہ میںسرکاری اسکیمات پر عمل آوری میں رکاوٹ پیداہوسکتی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں بیرونی کمپنیوں کی ریاست میںسرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے ۔ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میںمشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ مختلف گوشوں سے اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ کہیں اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے مار پیٹ کی جا رہی ہے تو کہیں ماب لنچنگ کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کہیں مسلمانوں کے علاقہ میں داخلہ پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور انہیں رسواء کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے تو کہیں کچھ اور کرتے ہوئے حالات بگاڑے جا رہے ہیں۔ اس معاملے میں سوشیل میڈیا کو خاص طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ نفرت کا پرچار کیا جا رہا ہے ۔ فرضی پروپگنڈہ کرتے ہوئے عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کرنے میں کوئی کسر بقای نہیںر کھی جا رہی ہے ۔ ان کے اپنے کچھ مفادات ہوسکتے ہیں تاہم ادنی سے ذاتی یا سیاسی مفادات کیلئے ریاست کے امن و امان کی برقراری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ریاست کی ترقی کو متاثر کرنے کے اقدامات کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ نفرت پھیلانے والی تنظیموںکی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ ان پر لگام کسی جانی چاہئے ۔ انہیںپابند کیا جانا چاہئے کہ وہ نفرت کا پرچار بند کرتے ہوئے ہم آہنگی متاثر کرنے سے گریز کریں۔
پولیس ہو یا نفاذ قانون کی دوسری ایجنسیاںہوں انہیںسوشیل میڈیا پر خاص طور پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ سوشیل میڈیا کے ذریعہ ہی حالات کو بگاڑنے کی سرگرمیوںکو وسعت دی جا رہی ہے ۔ جو سوشیل میڈیا اکاٰؤنٹس ایسا کر رہے ہیں ان کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔ ریاست کی صورتحال کو بگاڑنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ کوئی بھی قانون سے ماوراء نہیں ہے اور قانون کی برتری اور بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے ایسے عناصر پر لگام کسنے کیلئے ایجنسیوں کو سرگرم ہونے کی ضرورت ہے۔