ایسٹ مدناپور: چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے آج کہا کہ اب بی جے پی کو الوداع کہنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے ایک انتخابی ریالی سے وہیل چیئر سے خطاب میں کہا : ’’بی جے پی کو الوداع، ہم بی جے پی کو نہیں چاہتے۔ ہم (وزیراعظم نریندر) مودی کا منہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہم فساد، لوٹ، دُریودھن، دوشاسن اور میر جعفر نہیں چاہتے۔‘‘ دریودھن اور دوشاسن دیومالائی کہانی کے دو معروف منفی کردار ہیں۔ چیف منسٹر ممتابنرجی نے ان دونوں کرداروں کا نام لیتے ہوئے ظاہر طور پر وزیراعظم مودی اور مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کا حوالہ دیا۔ ممتابنرجی کے الفاظ میں تیسرا کردار میرجعفر کا ہے، جس نے بنگال میں اقتدار کی خاطر ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریزوں کا ساتھ دیکر قوم سے غداری کی تھی اور یہ غداری ہندوستان کو بڑی مہنگی پڑی کیونکہ پورے ہندوستان پر حکمرانی کیلئے انگریزوں کو قدم جمانے کا موقع فراہم کردیا گیا تھا۔ ممتابنرجی کا اشارہ بعض موجودہ مسلم قائدین کی طرف ہے جو اپنے ذاتی مفاد کیلئے فرقہ پرست اور قوم کیلئے نقصاندہ بی جے پی کا درپردہ ساتھ دیتے ہوئے سیکولر طاقتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ نہ صرف مسلم قائدین بلکہ اپنی پارٹی ترنمول کانگریس کے سابقہ لیڈر شویندو ادھیکاری کو بھی ممتابنرجی نے میرجعفر سے تعبیر کیا ہے جو اسمبلی حلقہ نندی گرام میں ان کے خلاف چناؤ لڑ رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ادھیکاری نے انہیں دھوکہ دیا ہے جبکہ وہ ان پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کیا کرتی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ادھیکاری اور ان جیسے قائدین 2014ء سے بی جے پی کے ساتھ ربط میں رہے ہیں۔ ’’میں معذرت خواہ ہوں کہ ان پر بھروسہ کیا‘‘۔ وزیراعظم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے ممتابنرجی نے انہیں نقال قرار دیا۔ مودی گزشتہ روز پرولیا میں انتخابی مہم کے دوران ممتابنرجی کے خلاف ’’کھیلا ہوبے‘‘ نعرے کا استعمال کیا تھا۔ ممتابنرجی نے کہا کہ مودی ٹیلی پرامپٹر استعمال کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ انہوں نے گزشتہ روز بنگالی کے الفاظ کہے کہ ’’کیمون آچو بانگلا‘‘۔ ہم بانگلا بھالو آچے (بنگال اچھا ہے) کہتے ہیں۔ ’پوریبورتن‘ میرا نعرہ ہے۔ آپ کیوں میرا نعرہ چرائیں گے۔ آپ نقال ہے۔ چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ ان کے بدن پر کئی زخم ہیں۔ انتخابات قریب ہیں۔ اس لئے انہوں نے سوچا کہ وہ میرے پیروں کو زخمی کردیں گے۔ اس سے قبل ریالیوں نے ممتابنرجی نے دنگاباز (فسادی) اور دائتیا (شیطان) کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے بی جے پی کے دو سرکردہ قائدین کو ان کا نام لئے بغیر نشانہ بنایا تھا۔ مودی نے حالیہ انتخابی ریالی میں کہا تھا کہ الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ 2 مئی کو ’دیدی‘ کا چل چلاؤ شروع ہوگا۔ آشول پریورتن (حقیقی تبدیلی) آرہی ہے۔ دو مرتبہ کی چیف منسٹر نے جب بنگال میں بائیں بازو کی کئی دہوں کی حکمرانی ختم کی تھی تو اس کے بعد وہ ناقابل شکست سمجھی جارہی تھی لیکن اب انہیں طاقتور بی جے پی کا سامنا ہے جو انہیں ہر حال میں اقتدار سے بیدخل کرنا چاہتی ہے۔ بنگال میں 8 مرحلوں کی ووٹنگ 27 مارچ کو شروع ہوگی اور نتائج کا اعلان 2 مئی کو کیا جائے گا۔