فسادات کے دوران ہندو مسلمانوں کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال، مسلمانوں نے ہندو لڑکی کی شادی کروائی

,

   

نئی دہلی: شر پسند عناصر چاہتے ہیں کہ ملک میں ہندومسلم کے مابین فساد ہو تاکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ یہی فساد ان کے درمیان مزید محبت اور متحد کردے گا۔ انہیں اور مضبوط کردے گا۔شمالی مشرقی علاقہ میں ہوئے تشدد کی آ گ میں متعدد خاندان تباہ و برباد ہوگئے۔ ان فسادوں کے دوران 23 سالہ ساوتری مہندی لگا کر اپنے گھر میں بیٹھ کر رو رہی تھیں۔ اس دن اس کی شادی تھی لیکن گھر کے باہر دہشت گردی کا ننگا ناچ چل رہا تھا۔

اس تناظر میں ساوتری کی شادی اس کے والد نے ایک دن کے لئے موخر کردی۔ دوسرے ساوتری کے پڑوس میں واقع مسلم پڑوسیوں نے ان کی شادی کروائی۔ ساوتری کے والد نے دلہے والوں سے کہا کہ ان کے پڑوس میں مسلم رہتے ہیں اور ان کی موجودگی میں وہ پر ا من محسوس کرتے ہیں۔ ساوتری اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے مسلم بھائی ہماری حفاظت کررہے ہیں۔اس کے والد بھولے پرساد نے کہا کہ وہ علاقہ میں کئی سالوں سے مقیم ہیں۔ اس علاقہ میں ہندوؤ ں کے ساتھ مسلمان بھی رہتے ہیں۔ہم آپس میں بھائی چارہ سے رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ ساوتری کا مکان چاند باغ میں ہے۔

اس کی شادی گلشن کمار نے نامی ایک شخص سے طے کردی گئی تھی۔اس کی شادی 25 فروری کوہونے والی تھی لیکن فسادات کے چلتے اس کی والد نے شادی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن علاقہ کے مسلم طبقہ نے آگے بڑھ کر ساوتری کی شادی کروانے کا تیقن دیا۔ شادی کی رسم کے دوران مسلمانوں نے انسانی زنجیر بن کر کھڑ ے ہوگئے۔

ساوتری نے کہا کہ یہاں ہندومسلمان ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں ساتھ دیتے ہیں۔بھولے پرساد نے کہا کہ آج ہمارا کو ئی رشتہ دار ہماری بیٹی کی شادی میں نہیں آیا لیکن ہمارے پڑوسی مسلمانوں نے شرکت کی۔ یہ سب ہمارا خاندان ہے۔