محمدعبدالحنان شریف
رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی نے جوامع الکلم سے فضیلت خصوصی عطا فرمائی اور حضور انور ﷺ کی فصاحت و بلاغت اتنی زیادہ ہے کہ اس سے زائد تو درکنار اس کے برابر کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں ۔ حضرت ہارون علیہ السلام کی فصاحت صرف عبرانی تک محدود تھی ، لیکن عربی زبان اس سے زیادہ فصیح ہے ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو نصف حسن دیا گیا اور ہمارا آقا حضور سید عالم ﷺ کو اس کا کل دیا گیا ، جو بھی آپ کے حلیہ شریف کے سلسلے میں منقولات پر غور و فکر کرے گا ، وہ آپ کے حسن و جمال کی تفصیلات کو پا لے گا ، کیونکہ آپ جیسا باکمال حسن کسی انسان میں نہ ہوا ہے اور نہ ہوگا ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو حسن و جمال اور چہرے کی صباحت و تابانی دی گئی تھی ، لیکن حضور انور ﷺ کی شکل و صورت مبارک کو ایسے ملاحت و جمال عطا ہوئے جو کہیں موجود نہ تھے ۔ صلی اللہ علیہ قدر حسنہ و جمالہ ۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو لوہے کو نرم کردینے کا جو معجزہ عطا ہوا کہ ( جب آپ لوہے پر ہاتھ پھیرتے تو وہ نرم ہو جاتا ) اور آپ کے دست مبارک میں خشک لکڑی سبز ہو جاتی اور اس میں پتے نمودار ہو جاتے تو ہمارے نبی مکرم حضور سید الانبیاء والمرسلین آقائے دوعالم ﷺ نے ام معبد ؓکی اس بکری پر اپنا دست اقدس پھیرا جو سوکھ کر لاغر و کمزور اور ناتواں ہوگئی تھی آپ کے دست مبارک و اقدس کی برکت سے اس کے تھن تر و تازہ ہو گئے اور دودھ جاری ہو گیا اور وہ اتنا وافر دودھ دینے لگی ، جو عام طورپر بکریوں کی عادت کے خلاف تھا ۔ اگر حضرت داؤد علیہ السلام کے لئے لوہا نرم ہو جاتا تھا تو ہمارے نبی ﷺ کیلئے سخت پتھر کو نرم کیا گیا ۔ حافظ ابو نعیم روایت کرتے ہیں کہ جب حضور اکرم ؐغار میں داخل ہوئے اور اپنے آپ کو اس میں پنہاں کرنے کا ارادہ فرمایا تو اپنا سر مبارک غار میں پہلے داخل فرمایا ، یہاں تک کہ آپ کا سر مبارک داخل ہو گیا اور سخت پتھر کشادہ ہو گیا ۔ معلوم ہوا کہ آپ کے لئے پتھر نرم کیا گیا ۔ اور آپ کے بازوئے مبارک نے اس میں اثر کیا ۔ صخرہ بیت المقدس گندھے ہوئے آٹے کی مانند نرم کیا گیا ، پھر اس میں اپنی سواری کے جانور کو باندھا ۔ حضرت داؤد ؑکے ساتھ پہاڑوں نے تسبیح کی اور حضور اکرم ﷺ کے دست مبارک میں پتھروں نے تسبیح کی ۔ ﷺ (اقتباس: مدارج النبوۃ ۔ جلد اول)