فضائل و مقامِ نواسۂ رسول سیدنا امامِ حسن ؑ

   

خالد سامی خالد
ایک دفعہ حضور اکرم ﷺ منبر پر خطبہ دے رہے تھے۔ آپ کے قریب ہی سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما موجود تھے۔ آپ ایک دفعہ انھیں دیکھتے اور دوسری دفعہ لوگوں کو پھر فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا (نواسا) سید (سردار) ہے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کروائے۔‘‘ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا، نبی ﷺ نے (سیدنا) حسن بن علی (رضی اللہ عنہما) کو اپنے کندھے پر اُٹھایا ہوا تھا اور آپ فرما رہے تھے:’’اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تُو بھی اس سے محبت کر‘‘۔ (صحیح البخاری)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں دن کے کسی حصے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ باہر نکلا۔آپ سیدہ فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کے خیمے کے پاس آئے اور فرمایا: چھوٹا بچہ کہاں ہے؟ کیا یہاں چھوٹا بچہ ہے؟آپ حسن (رضی اللہ عنہ) کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔تھوڑی دیر میں وہ (حسن ؓ) دوڑتے ہوئے آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں گلے لگا لیا (معانقہ کیا) اور فرمایا: ’’اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تُو بھی اس سے محبت کر اور جو اس سے محبت کرے اُس سے محبت کر۔‘‘مشہور جلیل القدر صحابی سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حسن بن علی (رضی اللہ عنہما) سے زیادہ کوئی بھی رسول اللہ ﷺ کے مشابہ نہیں تھا۔
نبی کریم ﷺ اُسامہ بن زید اور حسن (رضی اللہ عنہما) کو پکڑتے (اور اپنی رانوں پر بٹھاتے) آپ فرماتے:’’ اے اللہ! ان دونوں سے محبت کر، کیونکہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں۔ ‘‘
سیدنا ابوبکر صدیق ؓسیدنا حسن ؓ سے محبت کرتے تھے۔ عقبہ بن الحارث ؓنے فرمایا: میں نے دیکھا کہ ابوبکر ؓ نے (پیار سے) حسن ؓکو اُٹھا رکھا تھا اور آپ فرما رہے تھے: ’’یہ نبی ﷺ کے مشابہ ہے‘‘۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓنے ایک اور مقام پر فرمایا: ’’محمد ﷺ کے اہلِ بیت (سے محبت) میں آپ ﷺکی محبت تلاش کرو‘‘۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’حسن اور حسین اہلِ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں‘‘۔سیدنا ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس نے ان دونوں (حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے محبت کی تو یقینا اُس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض کیا تو یقینا اس نے مجھ سے بغض کیا‘‘۔
سیدنا مقدام بن معدی کرب ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے امام حسن ؓ کو گود میں بٹھایا اور فرمایا:’’یہ مجھ سے ہے‘‘۔
سیدنا حسن ؓکے فضائل ومناقب بہت زیادہ ہیں ، حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’پس اللہ کی قسم، اللہ کی قسم، جب حسن ؓ برسرِ اقتدار آئے تو آپ کے عہدِ خلافت میں سینگی لگوانے جتنا یعنی بہت تھوڑا سا خون بھی نہیں بہایا گیا۔آپ اُمتِ مسلمہ میں اختلافات کو سخت ناپسند کرتے تھے۔ آپ نے حضرت امیر معاویہ ؓ سے صلح کر کے خلافت اُن کے حوالے کر دی تھی۔
سیدنا حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مدائن میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’سن لو کہ اللہ کا فیصلہ واقع ہونے والا ہے، اُسے کوئی بھی ہٹا نہیں سکتا اگرچہ لوگ اسے ناپسند کریں۔ مجھے اُمتِ محمدیہ پر رائی کے دانے کے برابر ایسی حکومت پسند نہیں ہے جس میں تھوڑا سا بھی خون بہایا جائے۔ مجھے اپنا نفع و نقصان معلوم ہے، تم اپنے راستوں پر گامزن ہو جاؤ یعنی اپنی اپنی فکر کرو‘‘۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’سیدنا حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے قنوتِ وتر میں پڑھنے کیلئے یہ کلمات سکھائے: (اَللّٰھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ، وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ، وَقِنِيْ شَرَّمَاقَضَیْتَ، فَإِنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ، اِنَّہٗ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ) ’’اے اللہ مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (شامل کردے) جنھیں تو نے ہدایت دی ہے، اور عافیت میں رکھ ان لوگوں میں جنھیں تو نے عافیت میں رکھا ہے، اور مجھ سے دوستی کر ان میں جنھیں تونے دوست بنایا ہے، اور جو مجھے دیا ہے اس میں برکت ڈال، اور تو نے (تقدیر کا) جو فیصلہ کیا ہے مجھے اس کے شر سے بچا، بے شک تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا، جسے تو دوست رکھے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، اے ہمارے رب تو برکتوں والا اور بلند ہے‘‘۔اے اللہ! ہمارے دلوں کو سیدنا حسن ؓتمام صحابہ وثقہ تابعین، تبع تابعین اور سلف صالحین کی محبت سے بھر دے۔ آمین
(اخذ و استفادہ : صحیح البخاری ، سنن الترمذی، مسند احمد ، سنن ابی داؤد ،
تاریخ دمشق لابن عساکر ، سیر اعلام النبلاء ، تقریب التہذیب)