فطرت…!

   

محمد امتیاز علی نصرتؔ
حسد ہے ، بغض ہے ، رنجش ہے ، عداوت ہے
زمانے والے کہتے ہیں یہی انسانی فطرت ہے
حقیقت میں دوستو یہ سب زمانے کی عطائیں ہیں
وگر نہ فطرتِ انساں تو محبت تھی ، محبت ہے
……………………………
مرزا یاور علی محورؔ
طنزیہ غزل
گھٹیا بہت ہیں گھٹالے بہت ہیں
مگر عظمتوں کے حوالے بہت ہیں
کرتے ہیں ہر دم سفیدی کا چرچا
مگر کام اُن کے تو کالے بہت ہیں
وطن کی محبت سے ہیں دل تو خالی
کہ شانوں پہ رنگین دوشالے بہت ہیں
ہے پھیلاؤ زیادہ تو گہرائی کم ہے
اردو کے بوگس رسالے بہت ہیں
ترقی ترقی کا چرچہ بہت ہے
ترقی ہے تھوڑی ، اُچھالے بہت ہیں
ہے اندھیر نگری میں ہرسو اندھیرا
وہ کہتے ہیں پھر بھی اُجالے بہت ہیں
بدنام کرنے کا بیڑہ اُٹھاکر
بہتان کو ہی اُچھالے بہت ہیں
وہ رشوت مخالف ہیں رشوت پہ زندہ
یہ ڈھنگ لیڈروں کے نرالے بہت ہیں
اب بلیوں کو ہوئی ہے شکایت
ہے دودھ نقلی گوالے بہت ہیں
تماشہ تماشہ تماشہ ہوا ہے
جلوس ہم نے بھی پھر نکالے بہت ہیں
وہ بیوی سے ڈرتا ہے کارن یہی ہے
کہ مسٹنڈے اُسکے جو سالے بہت ہیں
بھوکا نہیں کوئی مرتا یہاں پر
جو چھینے گئے وہ نوالے بہت ہیں
کم کیا ہو اشعارِ محورؔ کی قیمت
ٹکسالِ ذہنی میں ڈھالے بہت ہیں
…………………………
سُکھی گھرانے کا فارمولہ
بیوی: دیکھو نہ، ہمارے پڑوسی نے 50 انچ کا LCD ٹی وی خریدا ہے آپ بھی خرید لائیے نہ…؟شوہر: ارے ڈارلنگ …جس کے پاس تمہاری جیسی خوبصورت بیوی ہو۔ وہ کیوں کر فالتو کا وقت ٹی وی دیکھنے میں برباد کرے گا…؟
بیوی: اوہ آپ بھی نہ…! ابھی آپ کے لئے پکوڑے بنا کر لاتی ہوں۔
…٭٭٭…
بیوی: آپ میری سالگرہ کا دن کیسے بھول گئے…؟شوہر: بھلا تمہاری سالگرہ کا دن کوئی کیسے یاد رکھے۔ تمھیں دیکھ کر ذرا بھی نہیں لگتا کہ تمہاری عمر بڑھ رہی ہے…!
بیوی: ( آنسو پونچھتے ہوئے) سچی… آپ کے لئے کھیر لے کر آتی ہوں۔
…٭٭٭…
(شوہر ۔ بیوی میں جھگڑا ہو رہا تھا)
بیوی:میں پورا گھر سنبھالتی ہوں…!
کچن کو سنبھالتی ہوں…!
بچوں کو سنبھالتی ہوں…!
تم کیا کرتے ہو…؟
شوہر: میں خود کو سنبھالتا ہوں…!
بیوی غصے سے کس لئے …!
شوہر : تاکہ تمہاری نشیلی آنکھوں میں ڈوب نہ جاؤں …! بیوی: آپ بھی نہ…!
چلو بتاؤ آج کیا بناؤں آپ کی پسند کا…؟
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کنجوس کون …؟
پاشاہ بھائی (اپنی اہلیہ سے ) : بیگم کمر میں بہت درد ہورہا ہے ، ذرا جمیل بھائی کے گھر سے آئیوڈیکس (IODEX) تو لاؤ ۔
بیگم : انھوں نیں دیتے ، آخری کنجوس ہے !
پاشاہ بھائی : ہو صحیح بولے تم ، ہے تو خاندانی کنجوس ، اِتا پیسہ لے کے کہاں جائیں گے ، ایک دن تو مرنائچ ہے …خیر تم ایسا کرو الماری میں سے اپنی آئیوڈیکس کی شیشی لے کے آؤ ، بہت زیادہ درد ہورہاہے…!!
حبیب عکرمہ العیدروس ۔ ممتاز باغ
…………………………
مگر وہ …!
٭ اخراجات کے بار سے گھبرائے ہوئے شوہر نے بیوی سے کہا اس ماہ پھر تمہارے اخراجات ماہانہ بجٹ سے تجاوز کرگئے ۔ بیوی نے جواب دیا تم اس کی فکر نہ کرو میں نے حکومت کے بجٹ کا بغور مطالعہ کیا ہے !
شوہر نے کہا حکومت کا بھلا کیا ذکر وہ تو نئے ٹیکس لگاکر اخراجات پورے کرلیتی ہے !
بیوی نے مطمئن لہجے میں جواب دیا ہاں مگر وہ قرض بھی لیتی ہے !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
…………………………