فقہ حنفی کے معروف محدث حضرت سید عبداللہ شاہ نقشبندی ؒ

   

ابوزہیر حافظ سید زبیر ہاشمی نظامی
محدث دکن حضرت سید عبداللہ شاہ نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ ۱۰؍ ذی الحجہ ۱۲۹۲ہجری بمطابق۶؍ فروری ۱۸۷۲عیسوی کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلۂ نسب حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب سے چالیسویں پشت میں اور ۴۴ واسطوں سے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے، اِس طرح آپؒ نجیب الطرفین سادات میںشمار ہوتے ہیں۔
آپ ؒ کا وصال ۱۸ ربیع الثانی ۱۳۸۴؁ ہجری (ماہِ اگسٹ ۱۹۶۴؁ء ) کو ۹۲ سال کی عمر میں ہوا ہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ آپ ہی کے فرزندو جانشین حضرت ابوالبرکات سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی (رحمۃ اللہ علیہ) نے پڑھائی ۔ آپ ؒکے جنازے میں بے حساب لوگوں نے شرکت کی، جوکہ شہر حیدرآباد کی تاریخ کا ایک بڑا جنازہ رہا۔ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ کو نقشبندی چمن مصری گنج حیدرآباد میں سپرد خاک کیا گیا ۔ آپ کی ابدی آرامگاہ مرجع خلائق ہے۔
حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ ایک عالم باعمل، صوفی با صفا، نابغۂ روزگار ، اُسوۂ رسول اللہ و شریعت محمدیہ ﷺ کے ایسے پابند کہ اس مجسم پیکر اخلاص و محبت کے ہر ایک عمل سے سنت رسول اللہ کی عظمت مترشح ہوتی ہے۔ اِسی ضمن میں شیخ طریقت مجدد الف ثانی فرماتے ہیں: ’’اس نعمت عظمیٰ (یعنی طریقت کی نسبت) کا حاصل ہونا سردار اولین و آخرین ﷺ کی پیروی سے وابستہ ہے ، سالک جب تک اپنے آپ کو شریعت میں گم نہ کردے اور اپنی زندگی کو بالکل شریعت کے مطابق نہ بنالے اس نعمت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا،،۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ’’ اے فرزند! جو چیز کل کام آنے والی ہے وہ صرف صاحب شریعت ﷺ کی پیروی ہے،،۔
(ماخوذاز: دفتر اول مکتوب)
حضرت محدث دکن ؒ ہندوستان خصوصاً دکن کے ایک نہایت ممتاز بزرگ رہے، آپ ؒنے ہزارہا بندگان خدا کی روحانی تربیت فرمائی ، شریعت کی تعلیم بھی عملی تفہیم کے ذریعہ ہر سطح ذہنی کے افراد کو مدارج سلوک اور روز طریقت سے آگاہی بخشی اور ایک صاحبِ قلم، صوفی باصفا ہونے کے ناطے سلسلہ نقشبندیہ کے اسرار، اس کی تعلیمات، مکاشفے ،مشاہدے نیز تجلیات سے بہرہ ورفرمایا۔ آپ کی پاکیزہ زندگی، عبادت و ریاضت، تصنیف و تالیف سے عبارت ہے۔
روحانی خدمات کے علاوہ، حضرت عبداللہ شاہ ؒ نے حدیث اور فقہ کے میدان میں قابل ذکر علمی خدمات انجام دیں۔ فقہ حنفی کے مطابق اِن کی حدیث کی انتہائی مشہور تصنیف’’زجاجۃ المصابیح‘‘ہے، جو تقریبًا پانچ جلدوں پر مشتمل ہے (جنکا اردو ترجمہ چند جلدوں پر مشتمل بنام ’’نورالمصابیح‘‘ شائع ہوا ہے)، آپؒ کی تمام خدمات کے درمیان خدمت حدیث شریف زجاجۃ المصابیح کی تالیف ایک نمایاں حیثیت کی حامل ہے۔ چنانچہ آپؒ کی ہمہ جہت اور جامع کمالات شخصیت بطور خاص محدث دکن ؒسے مشہور ہوئی۔اس مشہور و معروف کتاب کے علاوہ سلوک مجددیہ، یوسف نامہ یا گلدستۂ طریقت تفسیر سورۂ یوسف علیہ السلام، گلزار اولیاء (تذکرہ اولیاء نقشبندیہ)، فضائل نماز، میلاد نامہ، معراج نامہ، شہادت نامہ، علاج السالکین اور مواعظ حسنہ کی دوجلدیںتصانیف میں شامل ہیں۔
حضرت محدث دکنؒ کا خاندان علمی دینی مراتب میں یَگانَۂ روزگار رہا۔ آپ ؒ کے والد بزرگوار حضرت حافظ سید مظفر حسین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ خود بھی بڑے عالم و فاضل تھے۔ آپ ؒ کے اساتذہ کرام میں سرفہرست شیخ الاسلام حضرت علامہ محمد انوار اللہ خان فاروقی رحمۃ اللہ علیہ بانی جامعہ نظامیہ ہیں اور پیر طریقت حضرت سید محمد بادشاہ بخاری ؒ مرید و خلیفہ حضرت شاہ سعد اللہ نقشبندی مجددی ؒتھے۔ آپ ؒکے ہمعصر حضرات میں حضرت ابوالوفاء افغانی، حضرت عبدالقدیر صدیقی حسرتؒ، حضرت سید محمد بادشاہ حسینی قادریؒ خلف حضرت سید عمر حسینی قادری (صاحب تفسیر قادری)، حضرت سید وحید پاشاہ قادری الموسویؒ اور حضرت سید یحییٰ پاشاہ حسینی قادری رحمہم اللہ قابل ذکر اور مشہور زمانہ رہے۔