حیدرآباد۔اسرائیل کے حفاظتی دستے اور فلسطینی مسلمانوں کے درمیان مسجد الاقصاء کے اندر پیش ائے تصادم جس میں 200سے زائد لوگ شدید طورپر زخمی ہوئے ہیں‘ اس واقعہ کے اگلے روز ہزاروں مسلمان ہفتہ کی شب ’لیلتہ القدر‘ کے لئے مسجد میں اکٹھا ہوئے۔
قدیم شہر سے سفر کرنے والے فلسطینیوں کو روکنے کی پہل کے طور پر یروشلم کے باہر اسرائیل پولیس نے تلاشی پوائنٹس قائم کئے تھے۔ جنہیں سڑک پر روک دیاگیاتھا وہ پیدل چل کر سفر کرتے ہوئے نظر ائے ہزاروں فلسطینیوں کے یروشلم کی طرف پیش قدمی پر مشتمل ویڈیوز ان لائن گشت کرنے لگے۔
بے رحمانہ مارپیٹ کے باوجود 90,000کے قریب فلسطینی ”لیلتہ القدر“ کے لئے مقدس مسجد کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھائے دینے کی بات کہی گئی ہے‘مقدس ماہ صیا م کی بہت ہی جلیل القدر رات کو ”لیلتہ القدر“ کہاجاتا ہے
اسرائیلی دستوں نے تشدد کو بھڑکایا
میڈیل ایسٹ ائی کے بموجب پرامن طریقے سے نمازادا کی جارہی تھی‘ جس کے بعد پرانے شہر سے باہر جانے کے کے لئے فلسطینیو ں پر اسرائیلی دستوں نے زبردستی شروع کردی۔ بتایا گیا ہے کہ کئی لوگ گرفتا ر ہوئے اور 90افراد کو چوٹیں لگی ہیں۔
مقدس ماہ صیام کے پیش نظر باب دمشق کو برقی قمقمو ں سے جمگاگیا گیا تھا جس پردھویں والے گرینائیڈس‘ آنسو گیس اور ربر ومیٹل سے لیز گولیوں سے حملہ کیاگیاتھا۔
اس کے علاوہ غیر مقامی لوگ جو فلسطین میں آباد ہونے والے یہودیوں پر مشتمل ہیں اور اسرائیل دستوں نے پرامن نماز اد ا کرنے والوں کو اکسانے کاکام کیاتھا جس کے بعد تصادم بڑھ گیا اور اسرائیل دستوں کی بربریت میں 200سے زائد فلسطینی مسلمان زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطین کے علاقے میں اسرائیلی نوآبادیاتی کے خلاف عدالتی کاروائی کے دوران چھ فلسطینی خاندان کو اپنا مقام چھوڑ دینے کے احکامات عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے تھے۔