فلسطین کی آزادی کیلئے جہاد شرعی فریضہ نہیں :سعودی مفتی

,

   

مسلمانوں کے پاس فلسطین کو آزاد
کروانے کی طاقت نہیں
سعودی مفتی بدر العامر کے ٹویٹس
پرعالمی مسلمانوں کی سخت برہمی

ریاض ۔سعودی عرب کے ایک ممتاز مفتی نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لئے جہاد کرنا شرعی فریضہ نہیں ہے۔سعودی مفتی نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا فلسطین کی آزادی کوئی مذہبی فریضہ نہیں ہے۔سعودی مفتی نے اسرائیل کے ساتھ سعودی تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے مزید لکھا کہ جوہماری طاقت سے باہرہے اس کا انجام دینا شرعی فریضہ نہیں ہے کیونکہ مسلمانوں کے پاس فلسطین کو آزاد کروانے کی طاقت نہیں ہے۔مفتی کے ٹویٹس پرسعودی سمیت متعددعرب ممالک کے شہریوں نے سخت رد عمل کا اظہارکیا اور ان کی شدید مذّمت کی۔عرب مسلمانوں نے سعودی مفتی بدر العامر کے ٹویٹس پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بدر العامر وہی کہتے ہیں جو انہیں حکم ملتا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدرکے مشیر اعلی اور دامادکشنرنے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونا یقینی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کے ایک اورمفتی نے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔احمد بن سعید القرنی نے پے در پے کئی ٹوئیٹ میں یہ دعوی کیا تھا کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مرجانا شہادت نہیں ہے۔احمد بن سعید القرنی نے کہا تھا کہ کیا فلسطینی مسلمانوں کے خون کی حرمت مسجد الاقصیٰ سے کم ہے؟ خدا سے ڈرو اورعوام کے خون کو مباح نہ کرو۔کون کہتا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت ہے؟القرنی نے فلسطینی عوام سے یہ درخواست کی تھی کہ وہ اپنے رہبروںکی بات نہ مانیںکیونکہ فلسطینی عوام شکست سے روبروہونے والی جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔اس مفتی نے اپنے دعوے کی تائید میں لکھا تھاکہ ، یہودی مسجد الاقصیٰ کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ایک ایسی مکار لومڑی کی مانند ہیں جسکے ہاتھ ٹڈی لگ گئی ہو۔اسکے علاوہ یہ کہ عرب ممالک بیت المقدس کی آزادی کے لئے کوئی فوج نہیں بھیجیں گے۔ اس لئے حماس جوکام کررہی ہے وہ محض ہلاکت ہے اورخدانے اسکا قطعی حکم نہیں دیا ہے۔سعودی عرب کے اس مفتی نے دعوی کیا کہ قرآن و سنت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو یہ ثابت کرے کہ جنگ کے لئے لازم افرادی قوت اورہتھیار کے بغیر دشمن سے ٹکر لینا لازمی ہو۔