فوج کی توہین کیوں ؟

   

شہر کا شہر پھر خفا ہے کیا
جرم مجھ سے کوئی ہوا ہے کیا
آپریشن سندور نے سارے ملک کے اس اطمینان کو مزید مستحکم اور گہرا کردیا ہے کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی دشمن کو نیچا دکھا سکتی ہے اور کسی بھی دشمن کو ناکوں چنے چبوا سکتی ہے ۔ ہماری مسلح افواج ہی تھیںجنہوں نے آپریشن سندور کے ذریعہ پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا تھا اور اس کے دہشت گردانہ نیٹ ورک کو تباہ کردیا ۔ پاکستان کے اندر گھس کر ہماری بیٹیوں نے بھی ایسی کارروائی کی ہے جس کو پاکستان کبھی فراموش نہیںکرسکتا ۔ سارا ملک ہماری مسلح افواج پر فخر کا اظہار رہا ہے اور اس کے ساتھ کھڑا ہونے کی مثالیں پیش کر رہا ہے ۔ فوج کیلئے عزت و احترام کے جذبات میںاضافہ ہوا ہے ۔تاہم ایسا لگتا ہے کہ کچھ عناصر فوج کی ہتک اور توہین کرنے اور سیاسی فائدہ کیلئے شخصیت پرستی اور غلامانہ ذہنیت کا اظہار کرنے میں جٹ گئے ہیں۔ ان کا واحد مقصد و منشاء شخصیت پرستی کو فروغ دینا ہے اور یہ رجحان گذشتہ ایک دہے میں بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ۔ اس بات کا احساس تک نہیں ہو رہا ہے کہ ان کی غلامانہ ذہنیت کے نتیجہ میں ملک کی مسلح افواج کا وقار اور ان کی عزت و احترام کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے ۔ مدھیہ پردیش کے وزیر وجئے شاہ کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کے تعلق سے کئے گئے ریمارکس پر سارے ملک میں برہمی کی لہر چل رہی ہے اور ان کو عہدہ سے ہٹانے کے مطالبات ہو رہے ہیں تو اب مدھیہ پردیش ہی کے ڈپٹی چیف منسٹر جگدیش دیوڑا نے مزید حدود کو پھلانگتے ہوئے فوج کے تعلق سے ایسے ریمارکس کردئے ہیں جو کسی بھی سچے ہندوستانی کیلئے قابل قبول نہیں ہوسکتے ۔ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ غلامانہ ذہنیت کا اظہار کرتے ہوئے فوج کی ہتک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ جگدیش دیوڑا کا دعوی تھا کہ آپریشن سندور کی وجہ سے ساری فوج وزیر اعظم نریندرمودی کے قدموں میں گرگئی ہے ۔ سارا ملک نریندر مودی کے قدموں میںگرگیا ہے ۔ یہ ہوسکتا ہے کہ جگدیش دیوڑا اپنی وزارت اور سیاسی زندگی کو بچانے کیلئے مودی کے قدموں میں گرجائیں لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ سارا ملک مودی کے قدموں میںگرجائے اورفوج بھی مودی کے قدموں میں آ گرے ۔ یہ حقیقت ہے کہ سارا ملک آج جو سر اٹھا کر چل رہا ہے وہ محض ہماری دلی اور بہادر فوج کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے ۔
جس وقت سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں اس وقت سے ان کی چاپلوسی کرنے اور ان کے تلوے چاٹنے کی روایات اور رجحان میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کے کئی سیاسی قائدین ایسے ہیںجومودی کی مدح سرائی کے سہارے ہی اپنے سیاسی کیرئیر کو برقرار رکھے ہوئے ہیں یا اسے مزید آگے بڑھا رہے ہے۔ سرکاری عہدے حاصل کر رہے ہیں اور دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی کی مدح سرائی کے علاوہ ان میں اپنے سیاسی کیرئیر کو آگے بڑھانے کی کوئی صلاحیت یا قابلیت نہیں ہے ۔ ملک کا گودی میڈیا بھی اس رجحان کو مزید آگے بڑھانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے ۔ گودی میڈیا کے تلوے چاٹنے والے اینکرس نے ہی اس رجحان کو شدت کے ساتھ آگے بڑھایا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مودی ہی ہندوستان کی شناخت ہیں اورمودی کے علاوہ ہندوستان کچھ نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب سیاسی قائدین بھی اسی نہج پر بیان بازی کرنے لگے ہیں اور انہیں ملک کی مسلح افواج کے وقار اوراس کی عزت و احترام کی تک پرواہ نہیں رہ گئی ہے ۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک صورتحال ہے ۔ اس سے زیادہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ فوج کی کارروائیوں سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے نریندرمودی خود ایسے عناصر کی کبھی سرزنش نہیںکرتے ۔ بی جے پی میںان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہیں ہوتی بلکہ ایسا کرنے والوںکو تمغے کے طور پر سرکاری عہدے دئے جاتے ہیں۔ سماجی اور سیاسی حیثیت میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اس طرح کی بیان بازیاں کرنے والوں کو اپنی کسی غلطی کا احساس نہیں ہو رہا ہے ۔ یہی وہ قائدین ہیں جو دوسروں کو وطن سے محبت اور مسلح افواج کے وقار اور احترام کی دہائی دیتے ہیں لیکن یہی وہ قائدین ہیں جو خود ملک کے عوام اور مسلح افواج کی ہتک کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ ملک کا گودی میڈے اس معاملے میں اپنے ڈوغلے پن اور دوہرے معیارات کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ معمولی باتوں پر ہندو ۔ مسلم کا راگ الاپنے والا میڈیا ملک کی مسلح افواج کی ہتک کے معاملے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ ان کے خلاف کوئی مباحث نہیں کئے جاتے اور نہ ہی رائے عامہ ہموار کی جاتی ہے اور نہ حکومت پر ایسے بیمار ذہنیت والے عناصر کو عہدوں سے ہٹانے کیلئے کوئی مہم چلائی جاتی ہے ۔ یہ انتہائی افسوسناک ریمارکس تھے اور ڈپٹی چیف منسٹر کو عہدہ سے بیدخل کیا جانا چاہئے ۔
سفارتی مہم پر بھی سیاست!
آپریشن سندور کے بعد ہندوستان اب دنیا کے اپنے ہم خیال ممالک کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی تفصیلات سے واقف کروانے سفارتی مہم شروع کرنے جا رہا ہے ۔ ارکان پارلیمنٹ کے ناموںکو بھی طئے کرلیا گیا ہے جو اس مہم کا حصہ بنیں گے ۔ تاہم اس انتہائی اہم اور قومی مسئلہ پر بھی مودی حکومت کی جانب سے سیاسی کھیل کھیلنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف اور پاکستان سے کی جانے والی کارروائیوں سے ساری دنیا کو واقف کروانا انتہائی ضروری اور اہم کام ہے ۔ دہشت گردی اورپاکستان کے خلاف سارا ملک ایک آواز اور متحد ہے ۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے اتحاد و اتفاق کے جذبہ سے کام کرنے کی بجائے سیاسی طرز کے فیصلے کئے جا رہے ہیں اور اپوزیشن کو کمزور کرنے کے مقصد سے ایسے ارکان پارلیمنٹ کو شامل کیا جارہا ہے جن کے نام ان جماعتوں نے پیش نہیں کئے تھے ۔ حکومت کو ہر مسئلہ سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی بجائے ملک کے اتحاد و استحکام کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے ۔ سارا ملک دہشت گردی کے خلاف جس طرح ایک آواز میں کھڑا ہے اس کو کسی سیاسی مقصد کے بغیر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔