نئی دہلی۔یکساں سیول کوڈ(یوسی سی) پرعدالت میں اب تک کے اپنے پہلے حلف نامہ میں مذکورہ مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کے روبرو کہا ہے کہ اس پر نافد کا کوئی فوری منصوبہ نہیں ہے وہیں مختلف طبقات کے اپنے پرسنل قوانین کی گہری سے جانچ او راس کی حساسیت کو سمجھے کی ضرورت پر ضرور زوردیاہے۔
ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے کی جانب سے پیش کردہ درخواست پر اپنے جواب میں مرکزی حکومت نے کہاکہ لاء کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ یونیفارم سیول کوڈ سے متعلق مختلف مسائل کی جانچ کریں اور اس کے بعد اپنے سفارشات پیش کریں۔
شہریوں کے لئے ایک یونیفارم سیول کوڈ کی مانگ کے لئے مذکورہ حکومت نے ائین کے ارٹیکل44کو وجہہ کے طور پر پیش کیاہے‘ائین کے دیباچے میں جود رج ہے اس کے مقصد کو پورا کرنے کاہے۔
مذکورہ یونیفارم سیول کوڈ ذاتی قوانین کوشادی‘ طلاق‘ رکھ رکھاؤ‘ اور بچوں کی کفالت‘ وراثت اور جانشینی کی نشاندہی کرتا ہے۔
درخواست گذار نے شاہ بانو معاملے کا حوالہ دیا‘ کہ اس کا مواد ایسا لگ رہا ہے کہ مسلم کمیونٹی خود اپنے پرسنل لاء میں اصلاحات تلاش کررہی ہے۔
عرضی میں کہا گیاہے کہ مشترکہ سیول کوڈ قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے قوانین کے تئیں مختلف پیچیدگیوں کو ختم کرنے کے مقصد میں مدد گار ثابت ہوگاجن میں متضاد نظریات شامل ہیں۔