ریونت ریڈی کے بشمول 650 کانگریس قائدین کے فون ٹیاپ کرنے کا الزام، بی آر ایس حکومت کی سیاسی سازش
حیدرآباد : 17 جون (سیاست نیوز) فون ٹیاپنگ معاملہ کی جانچ کے سلسلہ میں پولیس نے آج صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور رکن راجیہ سبھا انیل کمار یادو کے بیانات ریکارڈ کئے۔ بی آر ایس دور حکومت میں سیاسی قائدین ججس اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ٹیلی فون ٹیاپ کئے گئے تھے جس کی جانچ کا کانگریس حکومت نے اعلان کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر پولیس جوبلی ہلز نے مہیش کمار گوڑ اور انیل کمار یادو کو بیان درج کرانے کے لیے طلب کیا تھا۔ دونوں قائدین نے جوبلی ہلز پولیس اسٹیشن پہنچ کر اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔ ڈی سی پی وجئے کمار کی قیادت میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے عہدیداروں نے مہیش کمار گوڑ اور انیل کمار یادو کے بیانات ریکارڈ کئے ۔بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس دور حکومت میں سیاسی سازش کے تحت ٹیلی فون ٹیاپنگ کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ ٹیاپ کئے گئے فون نمبرات میں میرا نمبر شامل ہے لہٰذا عہدیداروں نے بیان کے لیے طلب کیا تھا۔ میں نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے عہدیداروں کو غیر جانبداری کے ساتھ مکمل تفصیلات فراہم کی ہیں۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ فون ٹیاپنگ غیر جمہوری اقدام ہے۔ 2023ء اسمبلی انتخابات کے موقع پر میں نے اس وقت کے صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی کے ہمراہ چیف سکریٹری کو فون ٹیاپنگ کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے دیگر سیاسی پارٹیوں کو ختم کرنے کی سازش کے تحت فون ٹیاپنگ کا شرمناک اقدام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فون ٹیاپنگ کے نتیجہ میں کانگریس کو 2018ء اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نہ صرف کانگریس بلکہ بی جے پی اور تلگودیشم قائدین کے فون ٹیاپ کئے گئے۔ کانگریس برسر اقتدار آتے ہی عہدیداروں نے کمپیوٹرس اور ہارڈ ڈسک کو تباہ کرتے ہوئے ثبوت مٹانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو جن اسمبلی حلقہ جات میں شکست ہوئی ہے وہاں فون ٹیاپ کئے گئے تھے۔ اس وقت کے چیف سکریٹری سومیش کمار، ڈائرکٹر جنرل پولیس اور ہوم سکریٹری نے فون ٹیاپنگ میں سیاسی قائدین کی مدد کی۔ پربھاکر رائو کو انسپکٹر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تاکہ فون ٹیاپنگ کی نگرانی کریں۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ نکسلائٹس کے حامیوں کے نام پر فون ٹیاپ کئے گئے تاکہ اس اقدام کو حق بجانب قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فون ٹیاپنگ کے لیے کے سی آر، کے ٹی آر اور کئی عہدیدار ذمہ دار ہیں جن کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی قصوروار پائے جائیں گے انہیں ضرور سزاء ملنی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے بھی فون ٹیاپنگ کو ملک میں اپنی نوعیت کا منفرد معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2022ء سے ہی کانگریس قائدین کے ٹیلی فون ٹیاپ کرنے کا آغاز ہوا اور خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے پاس 650 کانگریس قائدین کے نام موجود ہیں جن کے ٹیلی فون ٹیاپ کئے گئے۔ موجودہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کا ٹیلی فون بھی ٹیاپ کیا گیا۔1
