فہرست رائے دہندگان اور الیکشن کمیشن

   

ہوئی طے منزلِ دار و رسن بھی
گزرنا ہے ابھی کس امتحاں سے
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔ ہندوستان دنیا کی بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے اور ہمارا جمہوری نظام انتہائی مستحکم اورمنفرد ہے ۔ یہاں عوام کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی پارلیمانی نظام میں وقفہ وقفہ سے اصلاحات کی ضرورت بھی محسوس کی جاتی ہے ۔ تقریبا دیڑھ سو کروڑ آبادی والے اس ملک میںعوام کو ان کا جمہوری حق دلانا اور ان کے ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ حالیہ کچھ برسوں میںیہ الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں کہ انتخابی عمل میں دھاندلیاں ہو رہی ہیں۔ کبھی ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر کی بات کہی گئی تو کبھی فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت اور ان کو حذف کرنے کا مسئلہ موضوع بحث رہا ہے ۔ برسر اقتدار جماعت کی جانب سے اس طرح کے الزامات کی ہمیشہ سے تردید کی جاتی رہی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں لگاتار اس مسئلہ کو اٹھاتی رہی ہیں۔ حالیہ عرصہ میں خاص طور پر یہ الزامات سامنے آئے ہیں ہے کہ ایک ہی ووٹر شناختی نمبر ایک سے زائد مرتبہ ووٹر لسٹ میں درج ہے اور اس طرح ووٹر لسٹ میںخامیاں پائی جاتی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ برسر اقتدار بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کیلئے اس طرح کی فہرست تیار کی جا رہی ہے ۔ ملک کی تقریبا ہر ریاست اور ہر شہر میں اس طرح کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ مسئلہ ابھی چند برس یا چند ماہ ہی میں شروع ہوا ہے ۔ اصل مسئلہ تو کئی برسوں سے جاری ہے تاہم حالیہ کچھ وقت سے اس پر زیادہ شدت کے ساتھ توجہ مرکوز کی جانے لگی ہے ۔ الیکشن کمیشن سے بارہا نمائندگیوں کے باوجود اس مسئلہ پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی اور نہ اس کی یکسوئی کیلئے کوشش کی گئی تھی ۔ اب الیکشن کمیشن نے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ اس دیرینہ مسئلہ کی یکسوئی کا ارادہ رکھتا ہے اور ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار کارڈ سے مربوط کرنے کی پہل ہو رہی ہے ۔ اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے متعلقہ محکمہ جات کے ساتھ ایک اجلاس منگل کو ہونے والا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر اس مسئلہ کو جلد حل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے چند ہفتوں یا چند مہینوں میں حل کرنے سے زیادہ توجہ اس بات پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ واقعتا ایسی بے قاعدگیوں کا مکمل خاتمہ ہوجائے ۔ مرحلہ وار انداز میں اس کیلئے منصوبہ تیار کیا جاسکتا ہے ۔ ملک میں ایک شہری کو ایک ہی ووٹ کا حق حاصل ہونا چاہئے ۔ ملک کی جمہوریت کو اگر مستحکم رکھنا ہے اور واقعتا ملک میں اور ملک کی ریاستوں میں حقیقی معنوں میں عوام کی منتخبہ حکومتوں کا قیام عمل میں آنا ہے تو یہ لازمی ہے کہ ہر اہل شہری کو ووٹ کا حق ملے اور ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ ہر شہری کو صرف ایک ہی ووٹ کا حق حاصل ہو ۔ ایک سے زائد ووٹ جمہوریت کی توہین اور جمہوریت کی ہتک کے مترادف ہے ۔ یہ مسئلہ انتہائی حساس اور اہمیت کا حامل ہے ۔ اس کا انتہائی سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لئے جانے کی ضرورت ہے ۔ ا س پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیتے ہوئے فہرست رائے دہندگان کو سدھارنے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ جتنی بھی اور جس طرح کی بھی بے قاعدگیاں اس میں پائی جائیں انہیں دور کرنے کیلئے پوری سنجیدگی سے کام کیا جانا چاہئے ۔ اس میں کسی سیاسی دباؤ کو تسلیم کئے بغیر پیشرفت کی جانی چاہئے اور سیاسی جماعتوں کی نمائندگیوں کا بھی پوری سنجیدگی اور باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ان کی شکایات کا ازالہ کیا جانا چاہئے ۔ کسی فرد واحد کی خوشنودی کی بجائے ملک کے عوام کے حقوق اور ان کی ذمہ داریوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس میں بہتری لائی جانی چاہئے ۔
ملک میں ووٹر لسٹ کے تعلق سے ایسا کوئی میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت بوگس ووٹ از خود حذف ہوجائیں اور جو لوگ ووٹ کے اہل ہیں ان کا اندراج بہت سہل اور آسان ہوجائے ۔ آج کا دور ٹکنالوجی کا دور ہے ۔ ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ یہ مسئلہ بالکل شفاف انداز میں حل کیا جاسکتا ہے ۔ اس میں کسی طرح کی رازداری نہیں برتی جانی چاہئے ۔ پوری شفافیت کے ساتھ اس پر کام کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو خود پر عائد ہونے والے الزامات کی بھی نفی کرنی چاہئے اور اس کی جو قانونی اور دستوری ذمہ داری ہے اس کی بھی تکمیل کی جانی چاہئے ۔ یہی وقت کا تقاضہ اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔