فیس ادا نہ کرنے والے کشمیری طلبہ پر جرمانہ عائد

,

   

دہرادون۔پنجاب کے مختلف حصوں اور دہرادون میں رہنے والے کئی کشمیری طلبہ نے الزام عائد کیاہے کہ ان کے کالجوں میں کم حاضری اور تاخیر سے فیس ادا کرنے پر جرمانہ عائد کیا‘ کیونکہ مذکورہ طلبہ اپنے مقرر تعلیمی سال میں کشمیر میں ارٹیکل370کی برخواستگی کی بعد پیدا شدہ صورتحال کی وجہہ سے برابر حاضری سے قاصر رہے ہیں

۔فیس کی وقت پر ادائی میں ناکامی پر مذکورہ طلبہ نے کہاکہ ان پر ”5000سے12000تک کا“ جرمانہ عائد کیاگیا ہے۔

کالج منتظمین نے ٹی او ائی کو یہ بتایا کہ ”تاخیر سے فیس ادا کرنے پر جرمانہ معمول کی بات ہے اور کشمیر طلبہ کے لئے یہ خاص نہیں ہے تاکہ انہیں نشانہ بنایاجاسکے“۔

تاہم طلبہ نے کہاکہ یہاں تک وہ انتظامیہ سے رجوع ہوتے ہوئے اپنی تشویش ظاہر کی ہے‘انتظامیہ نے استفسار کیاکہ ”یہ تو جرمانہ عائد کریں یا پھر امتحان میں حصہ لینے بھول جائیں“۔

اتراکھنڈ کابینہ وزیر مدن کوشک نے ٹی او ائی کو یہ بتایا کہ ”کشمیر ی طلبہ کے ساتھ ہراسانی کا یہ واقعہ نہایت حساس ہے اور اتراکھنڈ حکومت انہیں یقین دلاتی ہے کہ وہ ان کی ہر ممکن مدد کرے گی“۔

جمعہ کی رات دیر گئے پنجاب کے چیف منسٹر کیپٹن امریند رسنگھ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”میری ریاست میں اس طرح کی حرکتوں کو منظور ی نہیں دی جائے گی

۔ یہ طلبہ کا قصور نہیں ہے اور میں انہیں اس بات کایقین دلاتاہوں کہ فیس کی ادائی میں تاخیر پر انہیں کے ساتھ کوئی خراب بات ہونے نہیں دیا جائے گا کشمیر میں حالات کی کشیدگی کی نتیجہ ہے کہ طلبہ وقت رہتے فیس ادا نہیں کرسکے اور تعلیمی ادارے سے غیر حاضر رہے ہیں‘ جو ان کے قابو میں ہرگز نہیں رہا ہے“۔

مایاکالج دہرادون میں بی ٹیک کی تعلیم حاصل کرنے والے ایک طالب علم عرفان محمد نے ٹی او ائی سے کہاکہ پچھلے ہفتہ تک تاخیر سے فیس ادائیگی پر جرمانہ 8000تھا اور اس ہفتہ کالج انتظامیہ نے اس میں 12.000تک کا اضافہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میرے والد کپواڑہ میں ایک ڈرائیور ہیں۔ وادی میں کشیدگی او ربندکے بعد سے وہ ایک روپئے کی کمائی کرنے سے بھی قاصر رہے ہیں۔

اپنے والدین سے پیسے پوچھنے میں مجھے شرم آرہی ہے اور اب مجھ سے 12,000روپئے ادا کرنے کے لئے کہاجارہا ہے۔میں نہیں جانتا کہ میرے پاس یہ رقم کہاں سے ائے گی“