ریاست میں گزشتہ سال 1.21 لاکھ افراد کو کتوں نے کاٹا ، ریبیز سے 13 افراد کی موت
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں کتوں کا مسئلہ کب حل ہوگا ۔ یہ سوال دن بہ دن پیچیدہ ہوتا جارہا ہے ۔ کتوں کی پیدائش پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے آپریشنس کرنے میں سرکاری مشنری ناکام ہونے کی وجہ سے تلنگانہ کے بشمول ملک کے کئی حصوں میں ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے ۔ گذشتہ سال ریاست میں اوسطاً فی گھنٹہ 14 افراد کو کتوں نے کاٹا تھا ۔ ریبیز کا شکار ہونے کی وجہ سے 13 افراد کی موت ہوئی تھیں ۔ بالخصوص اسکولس کو جانے اور گلیوں میں کھیلنے کے دوران چھوٹے بچے کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے ہیں ۔ ریاستی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں 1,21,997 لاکھ افراد جاریہ سال جنوری سے جولائی تک 87,366 ہزار افراد کو کتوں نے کاٹا ہے ۔ گذشتہ سال ملک بھر میں 37 لاکھ افراد کو کتوں نے کاٹا تھا ۔ دہلی میں اس سال کی پہلی ششماہی میں 35,198 افراد کو کتوں نے کاٹا ہے ۔ ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ریبیز سے ہونے والی اموات میں ہندوستان کا تناسب 36 فیصد ہے ۔ متاثرین میں 15 سال سے کم عمر ہونے والوں کی اکثریت ہے ۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں فیصلہ سنایا ہے کہ دہلی کی سڑکوں پر کتے نہیں دیکھے جانے چاہئے ۔ ان سب کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے ۔ یہ فیصلہ ملک گیر سطح پر موضوع بحث بن گیا ہے ۔ سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے سڑکوں پر کتوں کو کھانا کھلانے کو ممنوع قرار دیا ہے ۔ اس تناظر میں جانوروں سے محبت کرنے والی مشہور شخصیات نے سوشیل میڈیا پر کتوں سے ہمدردی کی درخواست کی ہے ۔ دوسری جانب کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ افراد اور ان کے ارکان خاندان سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کررہے ہیں ۔ ریاستی ہائی کورٹ نے 2023 میں درج کتوں کے کاٹنے کے معاملے کو دیکھتے ہوئے از خود نوٹ لیا ہے ۔ جی ایچ ایم سی نے ریاست کی صورتحال ، حیدرآباد میں کئے گئے اقدامات اور ملک کے قوانین کے بارے میں کئی نکات کے ساتھ ایک حلف نامہ عدالت میں پیش کیا ہے ۔ ہمارے ملک میں جانوروں پر ظلم کی روک تھام ایکٹ 1960 کے مطابق نقصان دہ کتوں کو پرامن موت دی جانی چاہئے ۔ بلدیہ نے عدالت کو بتایا کہ جی ایچ ایم سی کا قانون بھی یہی کہتا ہے ۔ برطانیہ ، امریکہ ، سنگاپور اور دیگر ممالک میں کتوں کو سڑکوں پر گھومنے کی اجازت نہیں ہے ۔ لندن میں سڑک پر کتا نظر آئے تو گرفتار کرلیا جاتا ہے ۔ اگر اندرون ہفتہ اسے کوئی نہ لے جائے تو اسے موت دے دی جاتی ہے ۔ اس طرح مالکان کو پالتوں کتوں کے قوانین پر بھی عمل کرنا پڑتا ہے ۔ انہیں سڑکوں پر رفع حاجت یا پیدل چلنے کے لیے نہیں نکلنا چاہئے ۔۔ 2