قاتلوں کو ضمانت ، معصوموں کی گرفتاری

   

ہندوستانی عوام آیا اب دھیرے دھیرے ہندوتوا طاقتوں کے یرغمالی ہوتے جارہے ہیں ؟ خاص کر اس ملک کی اقلیتوں کو بتا دیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے ۔ قانون ، پولیس ، عدالتیں سب اس ایک نظریہ والی طاقت کے اسیر بنا دئیے گئے ہیں ۔ قانون کی دھجیاں اڑانے والے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ گجرات کے 2002 کے مسلم کش فسادات کے 17 سزا یافتہ مجرمین کے منجملہ 13 کو سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کردیا ۔ یہ افسوسناک فیصلہ ہی نہیں بلکہ ہندوستانی مسلمانوں اور قانون کی عزت کرنے والے تمام شہریوں کے لیے تشویشناک ہے ۔ ایک طرف قانون کی طرف فسادیوں ، زانیوں اور قاتلوں کو ضمانت دی جارہی دوسری طرف طلباء کو معمولی معمولی بات پر گرفتار کرلیا جارہا ہے۔ جے این یو کے پی ایچ ڈی کے طالب علم شرجیل امام کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک موقع پر تقریر کرنے کے دوران ملک کے غداری کرنے جیسے الفاظ کا استعمال کر کے الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا ۔ کیا اذیت ناک ماحول ہے ۔ مسلمانوں کو غداری کے زمرہ میں گھسیٹ کر اس طرح کی گرفتاریاں عمل میں لائی جاسکتی ہیں ۔ عدالتوں میں اس ملک کے مہذب معاشرہ کو نا امیدی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ سرکاری نظم و نسق کی ہندوتوا نظریہ کی حامل انتظامی فورسز کے سامنے مسلمان صرف اور صرف ’’ غلام ‘‘ بنا دئیے جارہے ہیں ۔ بس صرف کہنے کو اس ملک کو سیکولر اور جمہوری ہونے کا اعزاز ہے ۔ ماباقی کام تو غیر دستوری غیر جمہوری اور غیر سیکولر ہورہے ہیں ۔ اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کو جو پیغام مل رہا ہے ، آنکھیں کھولدینے والا ہے ۔ ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے ۔ ہندوستان میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب وہ وقت گیا جب ہندوستان کو ایک سیکولر ملک کہا جاتا تھا ۔ ہندوتوا طاقتوں نے آج سرکاری مشنری کومٹھی میں کرلیا ہے ۔ حکمراں پارٹی نے سیکولر ووٹ حاصل کر کے مہاتما گاندھی کے قاتل کی پیروی کرنا شروع کیا ہے ۔ حکمراں پارٹی کے ارکان کو مالیگاؤں دھماکہ کے ملزمین قرار دیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود یہ ارکان پارلیمنٹ کی زینت بنے ہوئے ہیں ۔ مہاتما گاندھی کو ہلاک کرنے والا ناتھورام گوڈسے بی جے پی کی نظر میں دیش بھگت ہوگیا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی اور مذہبی سیاست کے ذریعہ اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہوتے جارہی طاقتیں اس ملک کو شدید نقصان پہونچانے کا بندوبست کرچکی ہیں ۔ آر ایس ایس اور وی ایچ پی کی پالیسیوں کو من و عن روبہ عمل لانے والی حکمران پارٹی نے ملک کے سیکولر عوام کو اپنا دشمن مان کر گھناونی سازش کو تیار کرلیا ہے ۔ بی جے پی کھلے طور پر ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کے لیے کام کررہی ہے ۔ ہندوستانی قانون اور قانون کے رکھوالوں کو پوری طرح جانکاری ہے کہ بی جے پی ہی اس ملک میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہی ہے ۔ اس کے مجرمانہ ذہنیت کے حامل ارکان کو تشدد پر لگادیا گیا ہے اور ہر جرم کے بعد انہیں ہیرو قرار دے کر عزت و اکرام سے نوازا جارہا ہے ، سیکولر ہندوستان کی تاریخ میں سب سے بھیانک فساد گجرات مسلم کش فساد ہے اس فساد میں ماخوذ اور عمر قید کی سزا پانے والے جب سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کر کے کھلی فضا میں سانس لیتے ہیں تو یہ واقعات سیکولر سرزمین ہند کی چھاتی پر چھرا گھونپنے کے مترادف ہیں ۔ یہ حالات مسلمانوں کے ذہن کو غور و فکر کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود مسلمانوں کی نام نہاد ٹیموں نے فن تقاریر کا مظاہرہ کرنے کے لیے صرف اسٹیج سجانے کی حد تک خود کو مصروف رکھا ہے ۔ مسلمانوں کو ایک منظم فتنہ اور ایک مستقل ظلم کے خلاف تیاری کرنے کی توفیق نہیں ہورہی ہے ۔ خود کو نام نہاد قائدین کے سپرد کرنے والے مسلمانوں کو فی الحقیقت ایک بار پھر اپنی تاریخ کے اوراق میں جھانک کر غور و فکر کے ساتھ کمر کس لینے کی ضرورت ہے ورنہ حالات زمین پر دوزخ کا نمونہ پیش کریں گے !! ۔۔