قبرستان میں نماز کا حکم

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جنوبی افریقہ خصوصاً پریٹوریا میں دفن اموات کے لئے قبرستان کی جگہ یہاں کی کونسل نے عطا کی ہے۔ اسی قبرستان میں ایک خیر خواہ آدمی نے اپنے خرچہ سے نماز جنازہ کی سہولت کے لئے ایک عمارت تعمیر کروائی ہے۔ عمارت کے چاروں طرف دیواریں ہیں۔ ان دیواروں کو لوہے کی جالی سے محصور کیا گیا ہے اور جالی کے اطراف بیل بوٹیاں ہیں۔ یہ عمارت نہ کسی قبر پر تعمیر کی گئی ہے اور نہ اسکے قبلہ رخ کوئی قبر واقع ہے۔ یہاں آج تک علماء نماز جنازہ پڑھتے آئے ہیں۔ لیکن امسال ایک مولوی صاحب نے اس عمارت میں نماز پڑھنے کو ناجائز قرار دیا ہے اور فرماتے ہیں کہ نماز جنازہ قبرستان میں پڑھنے کی شرعاً ممانعت ہے۔ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟
بینوا تؤجروا

جواب : مقبرہ میں نماز پڑھنے کی ممانعت کی علت کے بارے میں فقہاء کرام مختلف الرائے ہیں، علماء نے لکھا ہے کہ مقبرے عموماً نجاستوں سے خالی نہیں ہوتے کیونکہ جاہل لوگ قبروں کی آڑ میں رفع حاجت کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں وہاں نماز جائز نہیں۔ بدائع الصنائع جلد اول ص ۱۱۵ میں ہے وقیل معنی النھی ان المقابر لا تخلو عن النجاسات لأن الجھال یستترون بما شرف من القبور فیبولون و یتغوطون خلفہ فعلی ہذا لاتجوز الصلاۃ لو کان فی موضع یفعلون ذلک لانعدام طہارۃ المکان۔ اور عینی شرح صحیح بخاری جلد دوم ص ۳۵۱ میں ہے حکی اصحابنا اختلافا فی الحکمۃ فی النھی عن الصلاۃ فی المقبرۃ فقیل المعنی فیہ ما تحت مصلاہ من النجاسۃ۔ بعض نے وجہ یہ بتلائی ہے کہ قبرستان میں جابجا مردوں کی ہڈیاں، پیپ وغیرہ رہتا ہے جو نجس ہے اسلئے وہاں نماز جائز نہیں۔ بعض فقہاء نے یہ فرمایا ہے کہ قبور سامنے رہنے کی وجہ بت پرستی اور صالحین کی قبروں کو مسجد بنالینے کا اندیشہ ہے اسلئے قبرستان میں نماز جائز نہیں۔ رد المحتار جلد اول ص ۲۵۴ میں ہے واختلف فی علتہ لأن فیہا عظام الموتی وصد ید ھم وھو نجس وفیہ نظر وقیل لأن اصل عبادۃ الأصنام اتخاذ قبور الصالحین مساجد وقیل لأنہ تشبہ بالیھود وعلیہ مشی فی الخانیۃ۔

لیکن جب مقبرہ میں ایسی پاک جگہ کو نماز کے لئے تیار کرلیا گیا ہو جہاں نجاست وغیرہ نہیں اور اس حصہ میں کوئی قبر بھی نہ ہو اور بوقت نماز کوئی قبر نمازیوں کے سامنے بھی نہ آتی ہو تو وہاں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ولا بأس بالصلاۃ فیھا اذا کان فیھا موضع أعدّ للصلاۃ ولیس فیہ قبر ولا نجاسۃ کما فی الخانیۃ و لا قبلۃ الی قبر۔ حلیۃ ردالمحتار جلد اول ص ۲۵۴ ۔
پس صورت مسئول عنہا میں نماز جنازہ کے لئے جو عمارت تعمیر کی گئی ہے وہ نہ کسی قبر پر ہے اورنہ قبلہ رخ کوئی قبر واقع ہے تو وہاں نماز جنازہ ادا کرنا بلاکراہت جائز ودرست ہے۔
فقط واﷲ أعلم
شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائیگا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے خالدہ سے نکاح کیا۔ اس کے بعد زید نے خالدہ کی موجودگی میں خالدہ کی دوسری دو حقیقی بہنوں سے ناجائز تعلقات پیدا کیا۔ ایسی صورت میں زید خالدہ کے نکاح پر شرعاً کیا اثر مرتب ہوتا ہے؟بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید کے خالدہ کی بہنوں سے زنا کرنے کی وجہ خالدہ نکاح سے خارج نہیں ہوئی۔ زید و خالدہ کا نکاح علی حالہ قائم ہے۔ ہدایہ کتاب النکاح میں ہے ومن زنی بامرأۃ حرمت علیہ أمھا وبنتھا اور بین السطور ہے أی أصولھا و فروعھا۔ البتہ بشرطِ ثبوت زنا شرعاً زید کو بحکم قاضی {مسلم حاکم} رجم کیا جائیگا۔ فقط واﷲ أعلم