ایم۔ اے لطیف
پہلی وحی۔’’ اعلان کرواپنے رب کے نام سے جس نے تخلیق کی اور انسان کی بھی اور انسان کو قلم سے لکھنا سکھایااور انسان کو وہ علم سکھایا جووہ نہیں جانتا۔‘‘اس پہلی وحی کے ساتھ بیس سال تک نزول قرآن جاری رہا۔ رسول اللہ ﷺ اور اُن کے ساتھیوں نے شب و روز قرآن کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کی ۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سارے جزیرے عرب کے لوگوں نے قرآن کو قبول کیا۔
رسول اللہ ﷺنے اپنے آخری حج کے موقع پر کم و بیش ایک لاکھ لوگوں کو تاکید کرتے ہوئے فرمایا قرآن ان لوگوں تک پہنچا ئو جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ اور لوگ وہیں سے دعوت قرآن کے لئے پوری دنیا میں پھیل گئے۔ چند صحابہ کو چھوڑ کر بقیہ تمام صحابہ دعوت قرآن دیتے ہوئے عرب سے باہر ہی انتقال کر گئے ۔ انس بن مالک ؓکی زندگی میں موجودہ پاکستان سے لے کر مراکش تک کے لوگوں نے نہ صرف قرآن کو قبول کیا بلکہ اس زبان کو بھی قبول کیا ۔دنیا کے تمام مورخ اور دانشوروں نے اس واقعے کو معجزوں کا معجزہ کہا۔
قرآن ،خدا کا تعارف ہے۔ جو انسان کو اسکی زندگی کا مقصد بتاتا ہے۔ اور کائنات پر غور وفکر کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشا ہے، اصل زندگی جو ہمیشہ ہمیشہ کی ہے جو مرنے کے بعد دوبارہ شروع ہوگی اور جو لوگ اللہ تعالی کو مان کر اللہ تعالی کی راہ میں اپنی جان اور مال لگادیں گے وہ لوگ جنت کے حقدار ہو نگے۔ قرآن کہتا ہے کہ پوری کا ئنات کو اللہ نے بے مقصد نہیں بلکہ حق اور انصاف کے ساتھ پیدا کیا ہے تا کہ ہر شخص کو اُس کے کئے کا بدلہ دیا جائے ۔ یہی قرآن کا اصل پیغام ہے۔قرآن سمجھ کر پڑھنا اور دنیا کے ہر شخص تک جوزندہ ہو اور جس کے باپ دادا تک قرآن نہیں پہنچا ہو اُسے پہنچا دینا فرض اولین ہے۔ قرآن میں جملہ ۶۶۶۶آیتوں میں سے لگ بھگ ۵۰۰۰آیتیں دعوت اور تبلیغ پر مشتمل ہیں ۔
قرآن کے مطابق قرآن کے کچھ احکامات کو ماننے اور کچھ کا انکار کرنے والے دنیا میں بھی ذلیل ہوں گے اور آخرت میں عذاب کے حقدار ہو نگے۔ حیرت کی بات ہے ہم نماز ،روزہ ،قربانی،حج ان چیزوں کو مانتے ہیں لیکن قرآن کو سمجھنا اور قرآن کو دوسروں تک پہنچانا اور انسانوں سے ہمدردی اور رحمدلی سے پیش آنے کو ہم نے عملًا منسوخ ہی کر دیا ہے۔قرآن کتاب انقلاب ہے، کتاب دعوت ہے ہم نے اسے کتاب ثواب بنالیا۔ قرآن لوگوں تک پیش کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔قرآن ہر اس شخص تک پہنچادیں جس تک قرآن نہ پہنچا ہو۔ اللہ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔