مذاہب عالم کے تقابلی مطالعہ کا آغاز قرآن مجید کے نزول سے شروع ہوتا ہے ۔ مذاہب عالم کے مطالعہ کے دو پہلو ہیں ایک مثبت اور دوسرا منفی ۔ اسلام سے پہلے کسی سماوی کتاب میں مذہب کے ہر دو مذکورہ پہلوؤں پر بحث نہیں کی گئی کیونکہ قرآن مجید عالمگیر کتاب ہے اور تاقیامت لوگوں کی رہنمائی کا سرچشمہ ہے اس لئے ضروری تھا کہ مذہب کے ہر دو پہلوؤں عقائد صحیحہ اور عقائد باطلہ سے بحث کی جائے ۔ چنانچہ قرآن مجید میں تمام عقائد باطلہ کی تردید کی گئی ہے اور عقیدہ صحیحہ کو پرزور ثابت کیا گیاہے ۔ قرآن مجید نے مذاہب عالم کے مطالعہ کے لئے چند اُصول مقرر کئے ہیں جن کو پانچ اُصولوں کے تحت بیان کیا جاسکتا ہے ۔
(۱) پہلا اصول : قرآن مجید نے مذاہب عالم سے متعلق پہلا اُصول یہ مقرر کیا ہے کہ ہر قوم کی طرف اﷲ تعالیٰ نے نبی بھیجے ہیں اور سب ایک ہی چشمہ نبوت سے سیراب ہوئے ہیں ۔ ارشاد باری ہے : ’’کوئی ایسی اُمت نہیں جس میں کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو ‘‘(۳۵:۲۴) دوسرے مقام پر ارشاد ربانی ہے : ’’ہر ایک قوم کے لئے ایک رسول ہے‘‘۔
(۲) دوسرا اُصول : تمام انبیاء علیہم السلام اور آسمانی کتب پر ایمان لانا دائرہ اسلام میں داخل ہونے کیلئے ضروری ہے ۔ ارشاد ہے : رسول نے اس پر ایمان لایا جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اور مومنین نے بھی ایمان لایا ۔ ہر ایک نے ایمان لایا اﷲ پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ہم اس کے رسولوں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے ۔
(۳) تیسرا اُصول : رسول کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کی بعثت کے وقت آسمانی و غیرآسمانی تمام مذاہب و ادیان فساد کا شکار ہوچکے تھے اور ان کے ماننے والے باطل عقائد کی دلدل میں پھنسے ہوئے تھے ۔ آسمانی کتابوں میں تحریف ہوچکی تھی ۔ ارشاد ربانی ہے : ’’خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا تھا‘‘۔(۳۰۔۴۱)
’’پس کیا تم اُمید رکھتے ہو کہ وہ تمہاری بات مان لیں گے اور اُنھیں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو اﷲ کا کلام سناتا ہے پھر اس کو جاننے اور سمجھنے کے باوجود اس میں تحریف کرتا ہے ‘‘۔ ( البقرۃ : ۷۵)
’’سو ان کے لئے حسرت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ اﷲ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑی قیمت لے لیں‘‘(۲:۷۱)
نبی اکرم ﷺنے تمام مذاہب کے غلط عقائد اور فساد کی اصلاح کی اور ایک ایسی کتاب دی جو حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کرتی ہے ۔ ارشاد الٰہی ہے : ’’ہم نے آپ پر کتاب اس لئے نازل کی ہے کہ آپؐ ان کے لئے وہ باتیں کھول کر بیان کریں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں ‘‘۔
(۴) چوتھا اُصول : قرآن مجید یہ بیان کرتا ہے کہ مختلف انبیاء مختلف قوموں کے لئے بھیجے گئے ہیں ۔ ارشاد ہے : ’’ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا ‘‘ ۔ (۷:۵۹)
’’قوم عاد کی طرف ان کے بھائی کو بھیجا‘‘ (۷:۶۵) ’’ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا گیا ‘‘(۷:۷۳) ’’اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا‘‘ (۷:۸۵) ’’اور ہم نے موسیٰ کو نشانیات کے ساتھ بھیجا کہ وہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے‘‘ (۱۴:۵) عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ارشاد ہے : کہ وہ بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے ‘‘ (۳:۱۴۹)
رسول کریم تمام دنیا کے لئے نبی بناکر مبعوث کئے گئے ۔ جو کتاب آپ ﷺ پر نازل کی گئی وہ ساری انسانیت اور تمام دنیا کی ہدایت کے لئے ہے ۔ ارشاد الٰہی ہے : ’’اور ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ‘‘(۳۴:۲۸) دوسرے مقام پر ارشاد ہے : ’’آپ فرمادیجئے ! اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اﷲ کا رسول ہوں ‘‘۔ (۷:۱۵۸)
فرمایا : اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِيْنَ یعنی یہ قرآن تمام جہانوں کے لئے ہے ۔
(۵) پانچواں اُصول : اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ ارشاد الٰہی ہے : ’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کو پورا کردیا اور تمہارا دین اسلام ہونے پر راضی ہوگیا ‘‘۔
قرآن مجید کے کامل ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ یہ کتاب انسان کی زندگی کے ہرشعبہ میں موجب ہدایت ہے ۔ ارشاد ہے : ’’یہ لوگوں کے لئے کامل ہدایت ہے ۔ اس کتاب میں ہدایت کی ہرچیز بیان کردی گئی ہے ‘‘(۶:۳۸) قرآن مجید نے دین اسلام کی حقانیت کے ساتھ عقائد باطلہ کی تردید کی ہے ۔ اس مختصر مضمون میں اس کی تفصیل دشوار ہے تاہم بطور مثال چند ایک عقائد باطلہ کا ذکر کیا جاتا ہے ۔
عقیدۂ ثنویت : یہ عقیدہ زردشت مذہب کا ہے وہ دو خدا اہرمن اور یزداں کے قائل ہیں اس کے رد میں قرآن مجید میں آتا ہے : ’’اور اﷲ نے کہا ، دو معبود مت بناؤ وہ صرف ایک ہی معبود ہے ‘‘ ۔
عقیدۂ تثلیث : یہ عقیدہ عیسائیوں کا ہے کہ وہ تین خدا کے قائل ہیں۔ ارشاد ربانی ہے : ’’مت کہو ! تین خدا ، اس عقیدہ سے رُک جاؤ یہ تمہارے لئے بہتر ہے ۔ اﷲ صرف ایک ہی معبود ہے ‘‘۔
عقیدہ ولدیت کا رد : یہ یہود اور عیسائیت کا عقیدہ ہے ۔ یہود نے عزیر کو اور عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ کو اﷲ کا بیٹا بنالیا تھا ۔ اس رد میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : ’’خدائے رحمٰن کی یہ شان نہیں کہ وہ بیٹا بنائے ‘‘
(مریم:۹۲)
عقیدۂ تناسخ کا رد : یہ عقیدہ ہندوؤں کا ہے اس عقیدہ کی رو خدا گناہ معاف نہیں کرتا ۔ اس وجہ سے ایک انسان کو اپنے برے اعمال کی سزا بھگتنے کے لئے مختلف جیونوں میں تبدیل ہونا پڑتا ہے ۔ قرآن مجید نے مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ( جزاوسزا کے دن کا مالک ) میں اس عقیدہ کا رد کردیا گیا ہے ۔ پھر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اﷲ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ وہ تواب ، رحیم ہے ۔ گناہ معاف فرماتا ہے ۔
روح و مادہ کی ابدیت کا رد : یہ عقیدہ ہندوازم کا ہے اس عقیدہ کی رو سے خدا کی صفات میں شرک لازم آتا ہے ۔ قرآن مجید نے شرک کی ہرقسم کا رد کیا ہے ۔ اسلام سے پہلے تمام مذاہب شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے تھے ۔ کہیں بتوں کی پوجا ہورہی تھی کہیں مظاھر قدرت خدائی روپ دھارے ہوئے تھے ۔ قرآن مجید نے ہرقسم کے شرک کو رد کردیا ۔
انبیاء کرام پر الزام تراشی : دیگر مذاہب میں انبیاء کرام پر نازیبا الزامات تراشے گئے ہیں۔ اسلام نے ان کی تردید کی اور ان کو اﷲ تعالیٰ کا مقرب و معزز بندہ قرار دیا ۔
پس تقابل ادیان کا مطالعہ نزول قرآن سے شروع ہوچکا تھا لیکن مسلمان متکلمین نے اس پر خاص توجہہ دی اور بحث و مباحثہ اور مناظرہ کے آداب مقرر کئے اور عقائد باطلہ اور ادیانِ باطلہ کی پرزور تردید کی ہے ۔ ( تفصیل کے لئے دیکھئے : مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ : پروفیسر چودھری غلام رسول چیمہ )