قرآن پاک میں مذکورحیوانات

   

ڈاکٹر ایم اے رحمان پی ایچ ڈی
قرآن پاک کی ۱۵۵آیات میں بعض حیوانات کا براہ راست اُن کے ناموں سے یا اُن کی خصوصیات سے ذکر کیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں حیوانات کی اصطلاح میں تمام گھریلو (Domesticated) جانور ، جنگلی جانور ، سمندری جانور، حشرات الارض، سانپ اور رینگنے والے جانور، امفیبین اور پرندے شامل ہیں۔قرآن پاک میں حیوانات سے متعلق اصطلاحات زیادہ تر بنی نوع انسان کو نصیحت کے لیے استعمال کی گئی ہیں۔ بنی نوع انسان سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان پر غور و فکر کریں اور نصیحتون کو اپنی زندگیوں میں لاگو کریں۔وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ (سورۃ الحشر )  وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَلِمُوْنَ (سورۃ العنکبوت ) ۔ اگرچہ ۱۵۵آیات ہیں جن میں حیوانات کا ذکر کیا گیا ہے ، مگر ہم نے مندرجہ ذیل ایک آیت کو لیا ہے : وَلَا تُصَعِّـرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِى الْاَرْضِ مَرَحًا ۖ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ ( سورۂ  لقمان )
 آیت کا مفہوم : ’’اور لوگوں کی طرف اپنے گال نہ پھیرو اور نہ زمین پر اکڑ کر چلو۔ بے شک الله اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبر کرنے والا ، گھمنڈ کرنے والا ہو‘‘۔ ’صعر‘ Wry Neck ایک بیماری ہے جس میں اونٹ کی گردن مڑ جاتی ہے۔
آیت کا موضوع: یہ مفید نصیحت ہے جو اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت لقمان ؑ کے ذریعہ دیا تھا، تاکہ لوگ اس پر عمل کریں اور اسے ایک عمدہ نمونہ بنائیں۔ آیت کی تفسیر کے بارے میں : لوگوں کی طرف اپنا رخسار مت پھیرنا : ’’وَلَا تُصَعِّـرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ ‘‘ اور زمین پر اکڑ کر نہ چلو۔ امام طبری اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں: جس سے تم مخاطب ہو اس سے منہ نہ پھیرو اس کے لیے حقارت اور تکبر میں۔ اور اس طرح لوگوں سے منہ موڑنے والے متکبر کو اس مرض میں مبتلا اونٹوں سے تشبیہ دی گئی ہے ۔