نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) اب ذرا عملی دنیا میں مرزا صاحب کی آمد کا جائزہ لیجئے: مسلمانوں کی تعدا د کم سے کم اعداد وشمار کے مطابق پچاس کروڑ سے زائد ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان رکھتے ہیں۔ قرآن کریم کو خدا کا کلام یقین کرتے ہیں۔ تمام انبیاء جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوئے۔ ان کی نبوت اور صداقت کا اقرار کرتے ہیں۔ قیامت کی آمد کے قائل ہیں۔ عملی طور پر غافل وکاہل سہی ، لیکن احکام خداوندی اور ارشاد ات نبوی کے برحق ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ ضروریات دین میں سے ہر چیز پر ان کا ایمان ہے اور اس امت میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں ایسے بندگان خدا بھی ہر زمانہ میں موجود رہے ہیں جو شریعت پر پوری طرح کاربند ، عبادات کے سختی سے پابند رہے ہیں ان کے اخلاص وللہیت پر فرشتے رشک کرتے ہیں اور ان کے کارہائے نمایاں پر خود ان کے خالق کو ناز ہے۔اسی پاک امت میں آکر مرزا صاحب نے نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ ان کی آمد سے پہلے تو یہ سارے کے سارے مسلمان تھے۔ چلو بعض میں عملی کوتاہیاں ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن کم از کم نعمت ایمان سے تو وہ بہر ہ ور تھے۔