قرآن

   

الف لام میم ۔ یہ ذِی شان کتاب ذرا شک نہیں اس میں یہ ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لئے۔ (سورۃ البقرہ :۱۔۲) 
الف۔ لام۔ میم۔ مفسرین کرام نے ان حروف کی تشریح کرتے ہوئے متعدد اقوال تحریر فرمائے ہیں ۔ میرے نزدیک احسن قول یہ ہے کہ الٓــمٓ اور دیگر حروف مقطعات یہ وہ راز ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کے درمیان ہیں۔ صاحب روح المعانی کی یہ عبارت ملاحظہ ہو : ان حروف کا صحیح مفہوم نبی کریم ﷺ جانتے ہیں اور اولیاء کاملین۔ ان کو یہ علم بارگاہ رسالت سے عطا ہوتا ہے ۔ بعض اوقات یہ حروف خود اپنے اسرار کو اولیاء کرام سے بیان کر دیتے ہیں جیسے یہ حروف اس ذات پاک سے گویا ہوتے تھے جس کی ہتھیلی میں کنکریوں نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کی تھی۔ اس سے مراد قرآن کریم ہے۔ ذٰلِكَ اگرچہ عام طور اُس مشارٌ الیہ کے لئے استعمال ہوتا ہے جو دور ہو۔ لیکن ایسے مشارٌ الیہ کے لئے بھی یہ استعمال ہوتا ہے جو حساً تو نزدیک ہو لیکن اپنی شان اور رُتبہ کے اعتبار سے بہت بلند اور دسترس سے دور ہو۔ اس لئے ترجمہ میں قُرب حسی اور بُعد رتبی دونوں کا لحاظ رکھتے ہوئے ترجمہ کیا گیا ہے ’’یہ ذی شان کتاب ‘‘۔ …جاری ہے