قرآن

   

مُہر لگادی اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوں پر اُن کے کانوں پر اور اُن کی آنکھوں پر پردہ ہے اور اُن کے لئے بڑا عذاب ہے۔ (سورۃ البقرہ ۷)
یہاں بھی بعض لوگوں کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوں اور کانوں پر مہر لگادی اور آنکھوں پر پردے ڈال دئیے تو غریب کیونکر ایمان لاتے۔ ان کی خدمت میں صرف اتنا عرض کرنا ہے کہ انسان کے اعمال پر کوئی نتیجہ اور اثر مرتب ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر انسان جسمانی صحت کے اُصولوں کو لگاتار توڑتا ہے تو اس کا بلا نوش معدہ جو ہر چیز ہضم کر لیا کرتا تھا۔ کیا غذا ہضم کرنے سے معذور نہیں ہو جاتا ؟ کیا اس کا جگرخون پیدا کرنا چھوڑ نہیں دیتا؟ اگر ایسا ہے اور یقیناً ایسا ہی ہے تو روحانی صحت کے بھی چند اصول ہیں جن کی پابندی سے روحانی قوتیں نشوونما پاتی ہیں اور جن کی پیہم خلاف ورزیوں سے وہ قوتیں ناکارہ ہو کر رہ جاتی ہیں۔ دل سے حق وباطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت سلب ہوجاتی ہے۔ آنکھیں دیکھتی تو ہیں لیکن عبرت حاصل نہیں کرتیں۔ کان سنتے تو ہیں لیکن نصیحت قبول نہیں کرتے۔ بس اسی کیفیت کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر فرمایا ہے۔ ان کفار کی پیہم نافرمانیوں سے، حق سمجھ لینے کے باوجود اس سے مسلسل انکار کرنے کی وجہ سے ان کے دل ودماغ اور دیدہ وگوش کی ساری قوتیں ناکارہ ہوکر رہ گئی ہیں۔ تو ان کی یہ محرومیاں نتیجہ ہیں ان مسلسل نافرمانیوں کا۔ اور طبعی اثر ہے ان کی ہٹ دھرمی اور تعصب کا۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پہلے ہی اُنہیں ہوش وفہم سے محروم کر دیا گیا تھا تاکہ وہ حق کو سمجھ ہی نہ سکیں۔ اس حقیقت کو قرآن کریم نے متعدد موقعوں پر اس قدر واضح فرمایا ہے کہ غلط فہمی کی گنجائش تک باقی نہیں چھوڑی۔