اور کچھ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ پر اور روز قیامت پر حالانکہ وُہ مومن نہیں ۔ (سورۃ البقرہ ۸)
گزشتہ سے پیوستہ … مثلاً ایک جگہ ارشاد ہے ’’اُن کے کفر وانکار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اُن کے دلوں پر مہر لگادی‘‘۔ یعنی پہلے سے ان کے دل مہر شدہ نہ تھے بلکہ اُن کے کفرو انکار اور اس پر اُن کے شدید اصرار کی پاداش میں اُنہیں اس نعمت سے محروم کر دیا گیا۔ ایک اور جگہ ارشا د ہے :’’جو کرتوت وہ کیا کرتے تھے ۔ اُن کا میل اُن کے دلوں پر جم گیا ہے ‘‘۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حسن عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
یہاں سے منافقوں کا ذکر شروع ہوتا ہے۔ منافق اس کو کہتے ہیں جو زبان سے اسلام کا اقرار کرے لیکن دل سے منکر ہو۔ اسلام کی روز افزوں ترقی دیکھ کر دنیاوی فوائد حاصل کرنے کے لئے کئی موقع شناس اپنے آپ کو مسلمان بتانے لگے تھے۔ نیز وہ بد باطن حاسد جو کھلے طور پر اسلام کا مقابلہ کرنے سے عاجز تھے وہ مسلمانوں میں شامل ہو کر سازشوں اور فتنہ انگیزیوں کا جال بچھا کر مسلمانوں کو پریشان کرنا چاہتے۔ ہجرت سے پہلے منافقین کا نشان نہیں ملتا۔ کیونکہ اس وقت مسلمان ہونا ہر قسم کے ظلم وستم کا تختۂ مشق بننا تھا۔ اس لیے کسے کیا پڑی تھی کہ ایسے دین کے لئے مصیبتوں کو دعوت دے جس پر اس کا ایمان ہی نہیں۔ وہاں تو صرف وہ لوگ ہی اسلام قبول کرتے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پاک کے لئے جان، مال، اولا د غرضیکہ سب کچھ قربان کرنا اپنی سب سے بڑی سعادت سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مسلمان وہی ہے جو زبان کے اقرار کے ساتھ دل سے تصدیق بھی کرے۔ اور جو دل سے تصدیق نہ کرے وہ مومن نہیں ہو سکتا ۔ خواہ ایمان واسلام کے دعویٰ میں کتنا ہی چرب زبان ہو۔
