قرآن

   

وہی دونوں مشرقوں کا رب ہے اور دونوں مغربوں کا رب ہے ۔پس (اے انس و جاں) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ (سورۂ رحمٰن ۱۷۔۱۸)
موسم گرما کا مشرق اور ہے اور موسم سرما کا مشرق اور۔ اسی طرح دونوں کے مغرب بھی الگ الگ ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر دن کا مشرق ومغرب الگ ہے۔ وہ مشرقین ومغربین کا ہی رب نہیں بلکہ وہ تو رب المشارق والمغارب ہے۔خود ہی بتاؤ مشرقین ومغربین میں کس کی خدائی کا پرچم لہرا رہا ہے اور کس کے حکم کے آگے ہر چیز سرافگندہ ہے۔ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ۔ اگر سال بھر ایک ہی مشرق اور ایک ہی مغرب ہوتا تو نہ موسم بدلتے اور نہ ہر موسم کے ساتھ مخصوص پھل، اناج اور دیگر چیزیں پیدا ہوتیں۔ تمہاری زراعت ، تمہاری باغبانی بلکہ صنعت وحرفت کی ترقی کے امکانات بالکل محدود ہوتے اور تمہاری راتیں بےکیف اور تمہارے دن اتنے بوجھل ہوتے کہ تم شاید زندگی کا بوجھ زیادہ دیر تک نہ اٹھا سکتے ۔ بتاؤ تم اپنے رب کی کس نعمت کا انکار کرتے ہو۔