قرآن

   

اور تم لوگ تین گروہوں میں بانٹ دیے جاؤ گے ۔ (سورۃ الواقعہ۔۷)
ازواج کا معنی یہاں اصناف ہے۔ جب کسی چیز کے مقابلے میں دوسری چیز ذکر کی جائے تو اسے زوج کہتے ہیں۔ (مظہری)اس روز لوگوں کو تین گروہوں میں بانٹ دیا جائے گا۔ پہلا گروہ اصحب المیمنۃ، دوسرا اصحاب المشئمۃ اور تیسرا السابقون ۔ میمنۃ : یا تو ایمن سے ماخوذ جس کا معنی ہے دایاں ہاتھ ۔ کیونکہ ان نیک بختوں کو دائیں ہاتھ سے پکڑ کر جنت میں لے جائیں گے یا ان کا نامۂ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں پکڑا یا جائے گا یا اس لیے کہ ان کی روحیں حضرت آدم علیہ السلام کے دائیں جانب تھیں اس لیے انہیں اصحاب المیمنہ کہا گیا ہے۔ یا یہ یُمن سے ماخوذ ہے جس کا معنی یُمن وبرکت والا۔ کیونکہ ان کی ساری زندگی اپنے رب کریم کی بندگی میں بسر ہوئی، اس کی یاد میں ان کے رات دن کٹتے تھے، اس کو راضی کرنے کے لیے وہ جدو جہد کرتے رہے ۔ ایسے لوگوں سے بڑھ کر یمن وبرکت والا کون ہوسکتا ہے، اس لیے اصحاب المیمنہ کہا گیا۔ اصحاب المشئمۃ: اس کی وجہ تسمیہ میں بھی مختلف اقوال ہیں۔ یا تو یہ شئویٰ سے مشتق ہے جس کا معنی ہے بایاں ہاتھ کیونکہ ان بدبختوں کو بائیں سے پکڑ کر جہنم رسید کیا جائے گا یا ان کے عمر بھر کے گناہوں کا پلندہ ان کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔ یا اس لیے کہ ان کی روحیں آدم علیہ السلام کے بائیں ہاتھ تھیں، اس لیے اصحاب المشئمہ کہا گیا ۔ یا یہ شئوم سے ماخوذ ہے جس کا معنی نحوست اور بدبختی ہے۔ بےشک جن لوگوں نے اپنی ساری عمر نافرمانی اور غفلت میں بسر کی، ان سے بڑا منحوس اور بدبخت کون ہوسکتا ہے۔