اور قلیل تعداد پچھلوں سے ۔ ان پلنگوں پر جو سونے کی تاروں سے بنے ہوں گے ۔ تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے ان پر آمنے سامنے۔ گردش کرتے ہوں گے ان کے اردگرد نوخیز لڑکے جو ہمیشہ ایک جیسے رہیں گے۔ (سورۃ الواقعہ۔۱۴ تا ۱۷ )
بعد کے زمانہ میں ایسے سعادت مندوں کی تعداد گھٹتی جائے گی۔ انہیں اپنی اخروی زندگی کو بہتر بنانے کے بجائے اپنی دنیوی زندگی کو پرکشش اور آرام دہ بنانے کی فکر زیادہ ہوگی۔ آیات نمبر ۱۵تا ۲۴کا مفہوم بالکل واضح ہے۔ صرف مشکل الفاظ کی تشریح پر اکتفا کیا جائے گا ۔ موضونۃ: منسوجۃ بالذھب والجواھر۔ یعنی ایسے پلنگ جو سونے کی تاروں سے بنے ہوئے ہوں گے اور جگہ جگہ موتی اور جواہر سے انہیں مرصع کردیا گیا ہوگا۔ متقبلین : ایک دوسرے کی طرف رخ کیے ہوئے ہوں گے ۔ ولدان: غلمان۔ مخلدون: ایک ہی کیفیت پر ہمیشہ رہیں گے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں کبر سنی اور بڑھاپے کے آثار ظاہر نہیں ہوں گے۔ یہ وہ بچے ہوں گے جن کے ماں باپ مشرف باسلام نہ ہوئے اور یہ بچپن میں ہی فوت ہوگئے ۔ ان کو اہل جنت کا خادم بنا دیا جائے گا۔ رہے اہل ایمان کے کم سن بچے تو انہیں ان کے ماں باپ کے ساتھ مقامات رفیعہ میں رکھا جائے گا جس طرح پہلے گزر چکا ہے ۔اکواب: جمع کوب کی ۔ معنی ہے گول پیالہ۔ اباریق : جمع ابریق کی ۔ آفتابہ ۔ کأس: شراب سے بھرا ہوا پیالہ ۔صداع: سر درد۔ نزف :مدہوشی۔