اور بستر بچھے ہوں گے اونچے اونچے پلنگوں پر۔ہم نے پیدا کیا ان کی بیویوں کو حیرت انگیز طریقہ سے ۔پس ہم نے بنادیا انہیں کنواریاں۔ (دل و جان سے) پیار کرنے والیاں، ہم عمر۔ (سورۃ الواقعہ۔۳۴تا ۳۷)
یہاں اہل جنت کی نیک بیویوں کا ذکر فرمایا جا رہا ہے یعنی جب وہ جنت میں داخل ہوں گی تو ان کی خلقت بالکل بدلی ہوئی ہوگی۔ اگرچہ دنیا میں وہ خوش شکل نہ تھیں۔ مرتے وقت وہ بالکل بوڑھی ہوگئی تھیں، لیکن جب جنت میں داخل ہوں گی تو بھر پور جوانی ہوگی۔ مجسم حسن ورعنائی ہوں گی اور کنواری بنا کر انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ حدیث شریف میں اس آیت کی یہی تفسیر مذکور ہے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے عرض کرنے پر حضور (ﷺ) نے فرمایا یا : اے ام سلمہ ان سے مراد وہی بیویاں ہیں۔ اگرچہ وفات کے وقت وہ بالکل بوڑھی تھیں۔ ان کے بال سفید تھے، ان کی بینائی کمزور تھی، آنکھیں میلی کچیلی رہتی تھیں لیکن جب وہ جنت میں دخل ہوں گی تو ساری ہم عمر ہوں گی۔ عُرُبًا : ان کی دو صفتیں اور بیان کی ہیں۔ عرب : اس کا واحد عروبٌ علامہ قرطبی کہتے ہیں ۔وہ عورت جو ناز وادا اور خوش گفتاری سے اپنی محبت کا اظہار اپنے خاوند سے کرے ۔ یہ عورت کی ایسی صرف ہے جس میں اس کی نسوانیت کی ساری خوبیاں سمٹ آتی ہیں۔ حسین وجمیل بھی ہو ، ناز وادا والی بھی ہو، خوش گفتار بھی ہو اور ہنس مکھ بھی اور اپنے خاوند کو دل سے چاہنے والی بھی ہو اور اپنی چاہت کو چھپانے والی نہ ہو بلکہ اس کا اظہار کرنے والی ہو۔ اتراب: ہم عمر۔