(یہ سب نعمتیں) اصحاب یمین کے لیے مخصوص ہوں گی۔ ایک بڑی جماعت اگلوں سےاور ایک بڑی جماعت پچھلوں میں سے ہوگی ۔ (سورۃ الواقعہ۔۳۸تا ۳۷)
نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا اس امت کا اول وآخر مراد ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی اور ان میں سے اسی صفیں اُمت محمدیہ کی ہوں گی۔ امام بخاری حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم باہر تشریف لائے اور فرمایا آج میرے سامنے ساری اُمتیں پیش کی گئیں۔ ایسے نبی بھی میرے سامنے سے گزرے جن کے ساتھ صرف ایک اُمتی تھا کسی کے ساتھ دو اور بعض کے ساتھ ایک گروہ اور بعض ایسے نبی تھے جن کے ساتھ ایک اُمتی بھی نہ تھا۔ پھر میں نے ایک جم غفیر دیکھا جس نے آسمان کے کنارے کو گھیر لیا تھا۔ کہا گیا یارسول اللہ یہ آپ کی اُمت ہے ۔ ان میں ستر ہزار آپ کے وہ غلام ہیں جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ آپ کے ایک صحابی جن کا نام عکاشہ ابن محصن تھا، آگے بڑھے اور عرض کیا۔ امنھم انا یارسول اللہ! اے اللہ کے رسول کیا میں ان میں سے ہوں؟ قال نعم فرمایا ہاں، تو ان میں سے ہے۔ پھر ایک اور اُٹھا اور عرض کیا کہ کیا میں ان میں سے ہوں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا عکاشہ تم سے سبقت لے گیا۔اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہمارا حشر بھی اپنے محبوب کریم (ﷺ) کی اُمت میں کرے اور ہم گناہ گاروں کو شفیع المذنبین کی شفاعت نصیب کرے ۔ آمین ثم آمین!